لاہور: (دنیا نیوز) حکومت کب تک مسئلہ کشمیر کے پیچھے اپنی نااہلی چھپائے گی ؟ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ حکومت معاشی بہتری کا کہہ رہی ہے لیکن یہ تو عام آدمی کو ہی پتہ ہے کہ کیسے گزارا ہو رہا ہے، ہماری معیشت سکڑ گئی ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل فیصلے کرسکتا تھا لیکن وہ نہیں کئے گئے، آئی ایم ایف کو کہہ کر قرض ری شیڈول کروایا جا سکتا تھا لیکن ہماری نفسیاتی صورتحال یہ ہے کہ ہم عالمی اداروں کے سامنے بات نہیں کرتے، ملک کی آدھی وزارتوں کے پیپر یو ایس ایڈ والے تیار کرتے ہیں۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر، تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ اس وقت بہت زیادہ مایوسی ہے جو طوفان کا روپ دھارسکتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ ایلیٹ کلاس کاروباری طبقے کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، جب تک یہ کام نہیں ہوگا سرمایہ کاری نہیں ہوگی۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا کریڈٹ وزیر اعظم کو جاتا ہے، نواز شریف اور آصف زرداری کو جیل بھیجنا، سرکاری خرچوں میں کفایت شعاری کا کریڈٹ بھی وزیر اعظم عمران خان کو جاتا ہے، روزگار پیدا کرنے کیلئے زیادہ کام کرنے کی ضرورت تھی جو نہیں ہوسکا، وزیر اعلیٰ سال میں دوسری مرتبہ عمرے پر چلے گئے، عمران خان کو اپنی چارپائی کے نیچے جھاڑو پھیرنے کی ضرورت ہے، دیہات کے تھانوں میں کرپشن بڑھ گئی، پٹوار خانے اسی طرح مال لے رہے ہیں۔ تبدیلی کا اللہ ہی حافظ ہے۔