لندن: (دنیا نیوز) دراندازی اور کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم کے خلاف دنیا بھر کے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدام پر اقوام عالم کی خاموشی معنی خیز ہے۔
لندن میں ہونے والے احتجاج میں ریڈنگ اور گردونواح سے پاکستانی اور کشمیری نژاد لوگوں کے ساتھ ساتھ مقامی کمیونٹی کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سینٹ میری چرچ سے شروع ہونے والی ریلی میں مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھائے ہوئے تھے۔ شرکا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور کشمیریوں پر مظالم کے خلاف، کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کو سرکاری سطح پر بھارت کو ناصرف جواب دینا چاہیے بلکہ مودی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں پر جاری انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ بند کرے اور کشمیر سے اپنی فوجیں باہر نکالے۔
برمنگھم سٹی کونسل کے باہر بھی پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر اور کرفیو کے لگانے پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے مودی کی بینرز پر بنی تصویر کو جوتوں کی بارش کر دی۔
اس کے علاوہ ڈنمارک کے دوسرے بڑے شہر آروس میں کشمیر میں ہونے والے ظلم وبربریت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پاکستانیوں، کشمیریوں، ڈینش، عرب اور سومالی کمیونٹی کے افراد نے بھرپور طریقے سے شرکت کی۔
مظاہرین نے مختلف بینرز اور کتبے اٹھائے ہوئے تھے جس میں نہتے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کی داستانیں لکھی ہوئی تھی۔ مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیوں کی کی شدید مذمت کرتے ہوئے یونائیٹڈ نیشن اور عالمی دنیا سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد مقبوضہ کشمیر میں عالمی امن فوج بھیجی جائے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ این جی او اور میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے تاکہ انسانی جانوں کو بچایا جاسکے۔ اس موقع پر بچوں نے مقبوضہ کشمیر میں انڈین آرمی کے ظلم پر مبنی پمفلٹ ڈینش سوسائٹی میں تقسیم کیے تاکہ ان مظلوموں کی آواز دنیا تک پہنچ سکے۔
ادھر ناروے میں کشمیر سکینڈی نیوین کونسل اور نارویجن پاکستانی سوشل نیٹ ورک نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف ایک فقید المثال ریلی کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں خواتین اور حضرات نے شرکت کی۔
ریلی کا آغاز گرون لینڈ سے ہوا اور اختتام نارویجن پارلیمنٹ کے سامنے کیا گیا جہاں پر مقررین نے تقاریر کرتے ہوئے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی اور ناروے کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرے اور مظلوم کشمیریوں کو ان کا جائز حق دلایا جائے۔
مظاہرین نے بھارتی بربریت کے خلاف پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔ انہوں نے بھارت اور مودی کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔ اوسلو کی ڈپٹی مئیر نے خطاب کرتے ہوئے بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ لیبر پارٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید تحفظات ہیں اور وہ مطالبہ کرتی ہے کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں۔
ہیوسٹن میں کشمیر ٹو خالصتان ریلی نکالی گئی جس کا آغاز گردوارے سے ہوا۔ کشمیر اور خالصتان کے جھنڈے لہراتے درجنوں گاڑیوں کا قافلہ ہیوسٹن کی سڑکوں پر رواں دواں رہا۔ دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سکھ اور کشمیری کمیونٹی نے کہا کہ نریندر مودی دوسرا ہٹلر ہے۔ ٹرکوں پر کشمیر اور خالصتان کی آزادی اور نریندر مودی کی 22 ستمبر کو ہیوسٹن آمد پر احتجاج میں شرکت کیلئے نعرے درج تھے۔
برطانوی شہر لیڈز میں بھارتی مظالم کے خلاف لیڈز سوک ہال کے باہر کشمیریوں نے مظاہرہ کیا جس میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرے میں کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔ لیڈز کی فضائیں مودی دہشت گرد کے نعروں سے گونج اُٹھیں۔
آئرلینڈ کے شہر لمرک میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے کشمیر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیاسی سماجی تنظیموں کے علاوہ پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی، سیمینار کے مہمان خصوصی سفیر پاکستان سردار شجاع عالم تھے۔
سیمینار میں ارکان پارلیمان اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی شرکت کی۔
مقررین نے کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے کو اپنی پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کی اورگنائزیشن میں بھی اٹھائیں گے۔