سرینگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بربریت کا آج بیالیسواں روز ہے۔ سڑکیں سنسان، دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ گھروں میں محصور افراد کو اپنے رشتہ داروں کے جنازے پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
کرفیو لاک ڈاؤن اور بھارتی جبر کا آج بیالیسواں روز، کشمیریوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ پوری وادی میں جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ مسلسل لاک ڈاؤن سے کشمیریوں کو کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گھروں میں محصور افراد کو اپنے رشتے داروں کے جنازے پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہے، لوگ کئی کئی روز بعد اپنے رشتوں داروں کے موت کی اطلاع ملنے کے بعد افسوس کے لیے پہنچ پاتے ہیں۔
ان مظالم کے خلاف جہاں دنیا بھر میں آوازیں اٹھ رہی ہیں وہاں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر امریکی ارکان پارلیمنٹ بھی بول پڑے۔ امریکی صدارتی امیدوار، خارجہ امور کمیٹی کے رکن اور سینیٹر نے کشمیریوں کی حفاظت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صدارتی امید وار جو بائیڈن نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر ڈونلڈ ٹرمپ کی خاموشی کی شدید الفاظ میں ٘مذمت کی اور امریکا کو معاملے پر کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ امریکی سینیٹر باب کیسی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ جموں کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت، انسانی حقوق اور جمہوریت کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔ بھارتی اقدام سے پاک بھارت کشیدگی بڑھ گئی ہے جسے دورکرنے کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں۔
امریکی خارجہ امور کمیٹی کے رکن بریڈ شرمین نے ٹویٹ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس جلد ہو گا جس میں کشمیر میں شہری آزادی اور نظام مواصلات کی بحالی پر سماعت کی جائے گی۔ امریکی رکن کانگریس راشدہ طلیب نے بھی وادی میں لاک ڈاؤن پر اظہار تشویش کیا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی سخت مذمت کی۔