لندن: (دنیا نیوز) انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی دوسری بار وزارت عظمیٰ کے سو دن مکمل ہونے پر برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ انہوں نے قوم پرست ووٹرز کو اس دھوکے میں رکھا کہ پاکستان سے خطرہ ہے اور وہی بچا سکتا ہے۔ مودی نے دکھایا کہ کیسے ہیرا پھیری کے ذریعے جمہوریت کو ایک فرد کے اقتدار میں بدلا جا سکتا ہے۔
مودی سرکار نے آسام میں بیس لاکھ افراد کی شہریت منسوخ کرکے بغیر ملک کے چھوڑ دیا ہے۔ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ جن کی شہریت منسوخ کی گئی، ان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ مودی کے قریبی ساتھی نے مسلمانوں کو ’دیمک‘ اور ’حملہ آور‘ قرار دیتے ہوئے بنگال کے سمندر میں پھینکنے کا کہا۔ خطرہ ہے کہ بھارت نسلی امتیاز پر مبنی جمہوریت بن جائے گی جہاں شہریوں کے دو طبقے ہونگے۔
مودی اور اس کی جماعت نے ہمیشہ پرچار کیا کہ مسلم اکثریتی ریاست مقبوضہ جموں وکشمیر کو غیر ضروری آئینی تحفظ حاصل ہے۔ بی جے پی ہمیشہ مضحکہ خیز دعویٰ کرتی رہی کہ کشمیر میں عسکریت پسندی کی وجہ وادی کی خصوصی حیثیت تھی۔
مودی نے مقبوضہ کشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں کے مکینوں کا باہر کی دنیا سے رابطہ کاٹ دیا گیا ہے۔ مودی نے کشمیر میں تاریخی غلطی کی ہے۔ مودی پہلے ہی آہنی ہاتھوں سے کشمیر پر حکومت کر رہا تھا۔
مودی نے عام انتخابات کو اپنی شخصیت کے لیے ووٹ کی طلب میں بدل دیا۔ مودی حکومت پولیس اور ٹیکس اتھارٹی کو سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
انتخابات میں مودی نے کانگریس کے ایک بلین پاؤنڈ کے مقابلے میں تین گنا زیادہ خرچ کیا۔ یورپ سے تعلق رکھنے والے ماہرین ماحولیات اور ارب پتی افراد کو مودی حکومت کی سپورٹ کرنے سے پرہیز کرنا چاہے۔ مودی کی حکومت عوامی حقوق کی پامالی اور اکثریت کی خاطر قانون کو نقصان پہنچانے پر قائم ہے۔