لاہور: (دنیا کامران خان کے ساتھ) پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ میں میزبان نے کاروباری افراد کی آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ کل تک پاکستان کے تاجروں اور کاروباری لوگوں میں بہت بے چینی تھی، بے یقینی کی کیفیت اور پریشانی کا عالم تھا، لیکن اب وہ لوگ کافی مطمئن نظر آرہے ہیں، بے چینی اور اضطراب کی جو کل کیفیت تھی اس میں ٹھہراؤ آگیا ہے۔
پاکستان خوش قسمت ہے کہ حکومت اور فوج میں مثالی اشتراک چل رہا ہے ،وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک زبردست ٹیم کام کر رہی ہیں جس میں آرمی چیف کا بنیادی کردار ہے۔ جنرل باجوہ نے پاکستان کے چیدہ چیدہ تاجروں کو مدعو کیا۔ آرمی چیف سے تاجروں کی یہ ملاقات ساڑھے پانچ گھنٹے جاری رہی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے خاص طور پر وزیر اعظم کی معاشی ٹیم کے اراکین کو بھی مدعو کیا تھا جن میں مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، وفاقی وزیر حماد اظہر اور ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی شامل تھے۔ جنرل باجوہ کی پہلی کوشش یہ تھی کہ ماحول خوشگوار رہے، انہوں نے ساڑھے پانچ گھنٹے تاجروں کے گلے شکوے سنے، بزنس لیڈرز نے جی بھر کے دل کا غبار نکالا لیکن آرمی چیف بڑے پرسکون نظر آئے۔ کئی مواقع پر انہوں نے بہت خوبصورت چٹکلے چھیڑے۔ ہنسی خوشی کا ایک ماحول دیکھنے میں آیا جس سے تنائو ویسے ہی کم ہو گیا اور بہت بہتر ماحول نے جنم لیا، تاجروں کی بڑی زبردست اعتماد سازی ہوئی ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ بھی تاجروں کے ایک وفد نے ملاقات کی، اس ملاقات کے بعد یہ اندازہ سامنے آیا کہ یہ آرمی چیف اور وزیر اعظم دونوں کی بروقت کوشش تھی کہ تاجروں کے ساتھ ملاقات کی جائے۔ ملاقات میں جنرل باجوہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ اس وقت فوج اور سول قیادت جڑی ہوئی ہے۔ حکومت کو فوج کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے۔ جنرل باجوہ نے کہا حالیہ برسوں میں یہ بہترین حکومت ہے جو محنت کر رہی ہے۔ مسائل ہیں اور ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جنرل باجوہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پاکستان میں ٹیکس دیئے بغیر کاروبار ممکن نہیں، معیشت کو دستاویزی بنانے کے حکومتی اقدام کے حامی ہیں۔
آرمی چیف نے ہر ایک کو فرداً فرداً بات کرنے کی دعوت دی، سب سے پہلے نشاط گروپ کے چیئرمین میاں منشا کو مائیک دیا گیا، انہوں نے بتایا کہ تعمیراتی سرگرمیاں بڑھانے کی ضرورت ہے اس سے معیشت کا پہیہ چلے گا، حکومت لینڈ بینک قائم کرے۔ انڈس موٹرز کے چیئرمین علی حبیب نے کہا کہ سمگلنگ صنعتوں کے لئے تباہ کن ہے، اس کا سدباب کیا جائے 800 ارب روپے کی سمگلنگ ہو رہی ہے۔ چیئرمین اینگرو گروپ حسین داؤد نے کہا کہ سٹرکچرل اصلاحات اور نیب کے حوالے سے معاملات بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب نے کہا کہ معیشت کے لئے سب سے بڑا مسئلہ شرح سود ہے اس کو کنٹرول کیا جائے اس سے صورتحال بہتر ہو گی، اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ سکیورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن کو متحرک کیا جائے اور اس کے اندر کمزوریوں کو دور کیا جائے، اپٹما کے چیئرمین گوہر اعجاز نے ٹیکسٹائل صنعتوں کو درپیش 3 مسائل ریفنڈ، زیرو ریٹنگ اور بانڈز کی نشاندہی کی۔ وزیر اعظم کی ٹیم کے اراکین نے ان سب کو تسلی بخش جوابات دیئے۔
چیئرمین فاطمہ گروپ فواد احمد مختار نے زراعت اور کپاس کی پیداوار کو بہتر بنانے کی بات کی، چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض نے تعمیراتی سرگرمیوں اور بحریہ ٹاؤن کے کاموں کے بارے میں بتایا اور کہا کہ تعمیراتی سرگرمیاں ہوں گی تو ملک چلے گا، روزگار اور ریونیو میں اس کا اہم کردار ہے۔ عقیل کریم ڈھیڈی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے کہا کوئی آپ کو تنگ نہیں کرے گا، پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراقتصادی امور حماد اظہر نے کہا کہ کیپٹل گین ٹیکس کو ختم نہیں کریں گے، اس کے ریٹ کو کم کریں گے۔ ایکسپورٹرز کے گیس اور بجلی کے مسئلے کو بھی حل کریں گے۔ کاروباری برادری کے مسائل ایک ماہ میں حل کریں گے۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ کاروبار کے حوالے سے تمام رکاوٹیں دورکی جائیں گی، چھوٹے تاجروں کیلئے وزیراعظم نے فکسڈ ٹیکس سکیم لانے کی ہدایت کی، تعمیراتی کمپنیوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے، تعمیراتی کمپنیوں کو تمام سہولیات دیں گے۔