اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہداری کو فعال کرنے سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوگئے، دونوں ملکوں میں سکھ یاتریوں کی آمدورفت اور دیگر معاملات پر اتفاق ہوگیا۔ پاکستان کے فوکل پرسن ڈاکٹر محمد فیصل نے معاہدے پر دستخط کئے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اک شجر ایسا بھی محبت کا لگایا جائے جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایہ جائے، آج کا دن اس شعر کی عکاسی کرتا ہے، وزیراعظم عمران خان 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کا افتتاح کریں گے، معاہدے کے مطابق ہفتہ کے 7 دن صبح سے شام تک سکھ یاتری آسکیں گے، 20 ڈالرسروس چارجز وصول کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا پاکستان کے تمام محکموں نے منصوبہ قابل عمل ہونے میں کلیدی کردار ادا کیا، سکھ یاتری ہفتے کے ساتوں دن کرتار پور دربار صاحب آسکیں گے، کرتار پور دنیا کا سب سے بڑا گور دوارہ تعمیر کیا گیا ہے، ویزہ فری انٹری ہوگی مگر پاسپورٹ کا ہونا ضروری ہے جو سکین کر کے واپس کر دیا جائے گا، سکھ یاتریوں کا پاسپورٹ سٹیمپ بھی نہیں کیا جائے گا۔
کرتارپور راہدری معاہدے کی مکمل تفصیلات:
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا سکھ یاتریوں کا پہلا جتھا 9 نومبر کو راہداری کے ذریعے کرتارپور آئے گا، مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ہمارے موقف میں رتی بھر تبدیلی بھی نہیں آئی، کرتار پور راہداری پر بھارت سے مذاکرات بہت مشکل رہے، وزیراعظم کرتار پور راہداری منصوبے پر بہت فعال رہے، یاتریوں کو سفر کیلئے بسیں فراہم کی جائیں گی، بھارت 10 دن پہلے فہرست دے گا کہ کس تاریخ پر کتنے لوگ آئیں گے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین معاہدے کے تحت روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار سکھ کرتار پور راہداری استعمال کریں گے۔ یاتریوں کے پیدل پہنچنے اور تمام عقائد کے افراد کو کرتارپور آنے کی اجازت دینے کے تمام بھارتی مطالبات تسلیم کر لیے گئے، یاتری روزانہ صبح کرتار پور پہنچ کر شام کو واپس لوٹیں گے۔