اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ عدالت نے میڈیکل بورڈ کی تجاویزکی بنیاد پرفیصلہ دیا، یہ عارضی معطلی اشارہ دیتی ہے کہ سزا ختم نہیں ہوئی۔
العزیزیہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی طرف سے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو عارضی ریلیف دیا گیا ہے، عدالت نے استحقاق استعمال کرتے ہوئے ریلیف دیا، حتمی فیصلہ منگل کے بعد سامنے آئے گا۔
مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ چینلز پر وفاقی حکومت کا میسج چلایا جارہا ہے کہ حکومت گو مگو شکار رہی، حقیقت کو میڈیا کے سامنے رکھنا ضروری ہے، حکومت سے پوچھا جارہا تھا کہ بیان حلفی دیں اگر کچھ ہوا تو آپ ذمہ داری لیں۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، منگل کے بعد حقیقت واضح ہوگی عدالت کتنے وقت کا ریلیف دیتی ہے۔ دنیا کے کسی قانون میں کوئی بھی حکومت ذمہ داری نہیں اٹھاسکتی۔ زندگی دینا اور لینا اللہ کے اختیارمیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ طبی بنیادوں پرسزا معطل کی گئی، سارا عمل ان کی خراب صحت کی وجہ سے شروع ہوا، حکومت نوازشریف کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کو سزا دینا اور ملزم کی سزا کومعطل کر کے آزاد کرنا یہ اختیارحکومت کا نہیں ہے، حکومت عدالتوں کے طے ضابطہ کار کے تحت کام کرتی ہے، عدالت نے آئینی وقانونی حق استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری ذمہ داری نوازشریف کا بہترین علاج کر انا ہے، سابق وزیراعظم تکلیف کے ساتھ ہسپتال آئے اب صحت میں بہتری ہوئی، نوازشریف دل، گردے،شوگر کے مریض ہیں، یہ بیماریاں گرفتاری سے پہلے کی تھی۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ صوبہ کی طرف سے وفاقی حکومت کوئی موقف نہیں دے سکتی، وفاقی حکومت کا کام عدالت، اداروں کومضبوط بنانا ہے، عدلیہ کی خودمختاری کا اس سے منہ بولتا ثبوت کیا ہے، عدالت نے فوری کیس کو مقرر کیا اور اپنا نقطہ نظر دیا، یہ باربارکہنا بیان حلفی دیں اور ذمہ داری اٹھائیں، وفاق کے نمائندے نے کہا عدالت میرٹ پرفیصلہ کرے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں حکومت سیاسی قیدیوں سے انتقام لے رہی ہے، کرپشن کرنے والوں کا سرکاری خرچ پرعلاج ایک ٹکٹ میں دو، دو مزے ہے، اس کا بھی تعین ہونا چاہیے کوئی بھی قیدی جو جیل میں ہو وہ علاج کے لیے ہسپتال جائے تواسکا بل اس کوخود ادا کرنا چاہیے، اس حوالے سے حکومت ترجیحات طے کرے گی۔
نواز شریف کے باہر جانے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے ایک ہی موقف عدالتیں آزاد اور خود مختار ہیں، عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی عمل کریں گے، عدالتی فیصلوں پرعمل کرنا حکومت کا پہلے دن سے یہی موقف اورعزم ہے، ابھی تو انہوں نے باہرجانے کے لیے کوئی درخواست پیش نہیں کیں۔
مشیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ اگر وہ عدالت کے اندر ایسی کوئی درخواست دیں گے تو اپنا موقف عدالت کو دیں گے، اگرعدالت کہے گی کہ بیرون ملک جانے کا حکومت فیصلہ کرے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا، مشاورت کے بعد ہی حکومت کوئی فیصلہ ہوگا۔