اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) مسلم لیگ (ن) ڈی چوک دھرنا کے معاملہ پر واضح طور پر تقسیم ہے، پارٹی کی سینئر قیادت اس معاملے پر یکسو نہیں، کارکن بھی شدید تذبذب کا شکار ہیں، سینئر قیادت کی اکثریت ڈی چوک دھرنا کے سخت خلاف ہے جبکہ عام کارکن احتجاج کیلئے کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہے۔
پارٹی قائد نواز شریف ، صدر شہباز شریف اس معاملہ پر مختلف رائے رکھتے ہیں، دونوں کی لابی اپنے اپنے موقف کے ساتھ صوبائی تنظیموں، پارٹی عہدیداروں کے ساتھ را بطے میں ہے، اس معاملے پر شہباز شریف نے اہم مشاورتی اجلاس آج لاہور میں طلب کیا ہے، پارٹی کے فیصلہ ساز فورم سی ای سی کی سفارشات نواز شریف کو پیش کی جائیں گی جس کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا، تاحال تجاویز، آرا پارٹی کے اندر زیر بحث ہیں، نواز شریف فضل الر حمن کے ساتھ آخری حد تک جانے کو تیار ہیں، نواز شریف جے یو آئی کی طرف سے اسمبلیوں سے استعفوں کی تجویز کے بھی حامی ہیں جبکہ شہباز شریف اس کے برعکس رائے رکھتے ہیں۔
شہباز شریف پارلیمانی و جمہوری نظام کے تسلسل میں کوئی راستہ نکالنا چاہتے ہیں، ان کی توجہ ان ہاؤس تبدیلی کے آپشن پر بھی مرکوز ہے، انہیں پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے، نواز شریف کا موقف اور جدوجہد اپنی جگہ لیکن فوری وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کا کوئی امکان نہیں، یہی بات شہباز شریف نواز شریف کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، مشاورتی عمل میں دونوں کی والدہ بیگم شمیم اختر بھی کردار اداکر رہی ہیں، رپورٹ کے مطابق بیگم شمیم اختر سمیت پارٹی کے سینئر رہنما نواز شریف کو لندن جانے کا مشورہ دے چکے ہیں، حتی کہ انتہائی سخت موقف رکھنے والی مریم نواز بھی نواز شریف کے لندن جانے پر رضامندی ظاہر کر چکی ہیں تاہم نواز شریف مشروط طور پر علاج کے لئے بیرون ملک روانگی کے لئے با لکل بھی راضی نہیں۔
پارٹی صدر مقتدر حلقوں کے ساتھ روابط بڑھانے اور انڈرسٹینڈنگ قائم کرنے کے لئے کوشاں ہیں جس کا مقصد ان ہاؤس تبدیلی کی تیاری ہے اس سلسلہ میں وہ حکومتی اتحادی جماعتوں، ناراض ارکان اسمبلی کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں، ان تمام ایشوز پر مشاورت کیلئے شہباز شریف کی زیر صدارت آج سی ای سی کا اجلاس ہوگا جس میں سفارشات ترتیب دیکر حتمی منظوری کے لئے نواز شریف کے پاس بھیجی جائیں گی، شہباز شریف نواز شریف سے ملاقات کر کے انہیں قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔