اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے ذاتی اختلاف نہیں، یہ قومی مسئلہ ہے۔ استعفیٰ نہیں آتا تو حکومت سنجیدہ نہیں ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان کا اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کم سے کم وزیراعظم کا استعفیٰ اور زیادہ سے زیادہ اسمبلیوں کی تحلیل چاہتے ہیں۔ اصلاحات کے بغیر تو الیکشن ہمیں بھی منظور نہیں، ایسے الیکشن کا کیا فائدہ جس میں پھر ایک فوجی پولنگ کے اندر اور دوسرا باہر کھڑا ہو۔ موجودہ الیکشن ایکٹ پر بھی عمل کر لیا جائے تو نتائج بہتر ہو سکتے ہیں۔ مقتدر حلقوں سے موجودہ صورتحال میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میں کارکن ہوں، بڑی اپوزیشن جماعتوں سے اپوزیشن کا سٹیرنگ نہیں چھینا۔ اے پی سی نے طے کر دیا ہے کہ مارچ میں بیٹھے کارکن اب سب کے کارکن ہیں۔
مریم نواز کی ضمانت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ میں یہ خبر سنی ہے لیکن ابھی ان کی رہائی نہیں ہوئی۔ مریم نواز مارچ میں شرکت کریں گی یا نہیں؟ ابھی نہیں کہہ سکتا۔
اس سے قبل آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو طاقتور اور عالمی برادری میں مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کی کمزور پالیسیوں کے نیتجے میں پاکستان تنہا نظر آ رہا ہے۔ ہم مسلسل زوال کی طرف جا رہے ہیں، اب معاملہ سلیکٹڈ سے آگے نکل گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر جے یو آئی (ف) کے امیر کا کہنا تھا کہ وہ جب اپوزیشن میں تھ اس وقت بھی تنہا تھا، آج وزارت عظمیٰ کے دوران بھی وہ تنہا کھڑا ہے۔ کوئی سیاسی قیادت اس کے ساتھ نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں میں آزادی مارچ کے شرکا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ مارچ کے حوالے سے افواہیں آج دم توڑ گئیں۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین کا شکر گزار ہوں۔ اپوزیشن کے قائدین نے کہا کہ اجتماع کے حوالے سے اٹھنے کا فیصلہ ہم کریں گے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے یقین دلایا تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 70 سال میں اتنا قرضہ نہیں لیا جتنا ایک سال کے دوران لیا گیا۔ پاکستان کو قرضوں میں جکڑ دیا گیا، ملک بحران کا شکار ہے۔ آزادی مارچ پوری قوم کی آواز ہے۔
خارجہ پالیسی کے حوالے سے امیر جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ملکی خارجہ پالیسی ناکام اور داخلی طور پر پاکستان غیر مستحکم ہے۔ عالمی برادری میں ہم پاکستان کو تنہائی سے نکالنا چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ نااہل حکومت کے ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں ہوسکتا، آزادی مارچ کی برکت سے مذاکراتی ٹیم کوبھیجا گیا، مذاکراتی کمیٹی نے آج ایک عجیب شرط لگا کربات کی، میں نے کہا مطالبات، شرائط اگر پیش کرنی ہے توہم نے پیش کرنی ہے۔
اس سے قبل اپوزیشن کی اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ تمام عوامی جماعتیں اختلافات اور چھوٹے چھوٹے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دیں۔ دھاندلی زدہ حکمرانوں سی نجات چاہتے ہیں یا ان کے اقتدار کو طول دینا؟ جو جماعت غاصب حکمرانوں کے سامنے تذبذب کا شکار ہوئی، تاریخ اسے معاف نہیں کرے گی۔
فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ کیا حکمرانوں کے خلاف احتجاج صرف جے یو آئی (ف) کا فیصلہ تھا؟ آپ سب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر عوامی حکمرانی کے لئے ٹھوس اور جامع حکمت عملی بنائیں۔