اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں گرما گرمی اور تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، اپوزیشن ارکان کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے بھی شور شرابہ کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پرویز خٹک کے خطاب دوران اپوزیشن نے خوب شور شرابہ کیا، دونوں جانب سے تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا، سپیکر اسد قیصر کی بھی ایک نہ چلی۔ وفاقی وزیر پروخٹک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا سیاست میں کئی سال ہوگئے، کسی سے نہیں ڈرتا، اگر اپوزیشن حکومتی کمیٹی کے ساتھ ٹائم پاس کر رہی تو وہ بھی ٹائم پاس کر رہے ہیں۔
پرویز خٹک نے کہا جمہوریت کی بات کرتے ہیں، تماشہ دیکھ رہا ہوں، پیدا سیاست میں ہوا ہوں، دھرنے پر بیٹھے رہو مگر ملک کو نقصان نہیں پہنچانا، مولانا کہتے ہیں یہ جرگہ ٹائم پاس کرنے کیلئے ہے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے، آپ پاکستان میں ایماندار قیادت برداشت نہیں کرسکتے، صبر کریں آپ کو بہت کچھ دیکھنا پڑے گا، علی امین گنڈا پور پر فخر ہے انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو چیلنج کیا۔
لیگی رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ایوان کیلئے کل کوئی اچھا شگون نہیں تھا، جیسے قانون سازی ہوئی، سارا ایوان شرمسار ہوا، جمہوریت کے بغیر وفاق قائم نہیں رہ سکتا، جو اقتدار میں ہوتا ہے سب سے زیادہ کم علم ہوتا ہے، ان کو نہیں پتا ، جب ان کے سر پر چھت گرے گی تو پتا چلے گا، آپ لوگ الیکشن کا مطالبہ کرتے تھے، ہم کر رہے ہیں تو مسئلہ ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا میرے قائد کو عہدے سے ہٹایا گیا، میرا قائد ضمانت پر ہے، آج ان کا قائد پکڑا گیا، انہوں نے ہندوستانیوں سے پیسے لیے، ان کو احساس نہیں، ایسے جمہوریت کا بیڑا غرق ہوگا، 12 آرڈیننس بغیر بحث ایوان سے منظور ہوئے، آپ نے بیج خود بویا ہے، کنٹینر پر ڈانس کیا کرتے تھے، آپ ہی نے کنٹینر کی روایت ڈالی، یہ لوگ نیازی صاحب کو گالیاں پڑواتے ہیں، یہ لوگ نیازی صاحب کے دوست نہیں، دشمن ہیں۔
وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا قاسم سوری کے ووٹوں سے متعلق غلط بیانی کی گئی، خواجہ آصف اقامے پر بیرون ملک نوکری کرتے تھے، آپ بیرون ملک کیا خدمات سرانجام دیتے تھے ؟ آپ نے پاکستان کا حلف لیا لیکن نوکری بیرون ملک کر رہے تھے، خود کو لبرل کہنے والے آج فضل الرحمان کا ساتھ دیتے ہیں، جب یہ وزیر خارجہ تھے تو خود کو لبرل کہتے تھے، قاسم سوری نے 25 ہزار ووٹ لیے، خواجہ آصف نے 65 ہزار کا الزام لگایا۔
مراد سعید کا کہنا تھا وزیراعظم نے دنیا کی نظروں میں نظریں ڈال کر بات کی، خواجہ آصف کی نوکری کی حاضری لگتی تھی، جواب تو دینا ہوگا، قانون سازی سے پہلے 2 تقاریر ہوتی ہیں، انہیں تقریر کاموقع دیا جاتا ہے تو پروڈکشن آرڈر کی بات کرتے ہیں، تقریر کا موقع دیا گیا، بل پر بات ہی نہیں کی۔