لاہور: (محمد حسن رضا سے) نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس اور عمران خان کی سربراہی میں ترجمانوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا وفاقی حکومت کی جانب سے ریکارڈ یا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ن لیگ کے نمائندے عطا تارڑ سے اصرار کرتے رہے کہ آپ نواز شریف سے متعلق کچھ لکھ کر دیدیں۔ عطا تارڑ نے کہا کیا آپ وفاقی حکومت نہیں ؟ جس پر فروغ نسیم نے کہا اس کو چھوڑیں آپ کچھ لکھ کر دیدیں پھر بات آگے بڑھاتے ہیں۔ عطا تارڑ نے کہا آپ کیسی بات کر رہے ہیں کمیٹی وفاق کی، محکمے آپ کے پاس ہیں تو آپ مجھ سے کونسا جواب لینا چاہتے ہیں۔
کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں شہزاد اکبر رکن نہ ہونے کے باوجود شریک ہوئے جبکہ کمیٹی اس معاملے سے متعلق ان کو بلا ہی نہیں سکتی۔ کمیٹی نے نیب نمائندگان کو بلایا اور انکا موقف لیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پل پل کی خبر وزیراعظم ہاؤس کو دی جاتی رہی پھر مزید ہدایت آنے کے بعد اجلاس آگے چلتا جہاں معاملہ گھمبیر ہوتا بریک لے لی جاتی۔ کمیٹی میں زیر غور لائی جانیوالی شرائط سے نواز شریف کو آگاہ کیا گیا تو انہوں نے ایسی شرائط قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ بیرون ملک جانا ہی نہیں چاہتے۔
ذرائع کے مطابق مریم نواز کا موقف تھا ابھی کمیٹی کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہئے، پہلے اس کی بات سن لی جائے اور فیصلہ آنے کے بعد لائحہ عمل بنایا جائے۔ دوسری جانب ذرائع بتاتے ہیں کہ عمران خان نے ترجمانوں کے اجلاس میں واضح کر دیا کہ کوئی مقدمہ بند نہیں ہوگا انہیں واپسی پر سب مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا میں سیاسی میدان میں اپنی جنگ ضرور لڑوں گا لیکن نواز شریف واقعی بیمار ہیں جس وجہ سے لڑائی نہیں بنتی۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا نواز شریف کو باہر جانا ہے تو کچھ گارنٹی دینا ہوگی جس پر عمران خان نے کہا یہ بات درست ہے اور اس کے لئے فروغ نسیم آپ کو میٹنگ میں یہ بات کرنی ہے، گارنٹی دیں کہ وہ صحت یاب ہوکر واپس آئیں گے۔ عمران خان نے ترجمانوں کو کہا سب ایک ہی لائن رکھیں کہ گارنٹی دیں پھر ہی بیرون ملک جا سکتے ہیں۔