حکومت یہ معاملہ دیر تک نہیں چلا سکتی، نواز شریف کو باہر جانے دینا پڑے گا: سلمان اکرم راجا

Last Updated On 13 November,2019 11:11 pm

لاہور: (دنیا نیوز) معروف قانون دان سلمان اکرم راجا نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیرون ملک روانگی اور حکومتی شرائط پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں میں مقدمات کے برابر رقم کے بانڈز مانگنا سیاسی معاملہ ہے۔

دنیا نیوز کے پروگرام   دنیا کامران خان کیساتھ   میں گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ معقول حد تک شرط عائد کی جا سکتی تھی۔ نواز شریف کا ماضی وعدہ خلافی والا نہیں ہے۔ سعودی عرب میں جلا وطنی کا معاملہ دوسری نوعیت کا تھا۔ ریاست پاکستان کو ان سے کچھ لینا نہیں تھا بلکہ نواز شریف کو صرف سیاسی منظر سے غائب کرنا تھا۔ صریحاً یہ غیر آئینی حکومت کا غیر آئینی قدم تھا۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالتوں نے شخصی رہائی کیلئے جو زر ضمانت مقرر کی تھی، وہ ادا کی جا چکی ہے، اب شخصی طور پر نواز شریف آزاد ہیں، اب معاملہ ملک سے باہر جانے کا ہے۔ عدالتی فیصلوں کے اطلاق کے اور بھی طریقے ہیں۔ عدالتوں میں مقدمات کے برابر رقم کے بانڈز مانگنا سیاسی معاملہ ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا یہ معاملہ ایک سطح پر قانونی ہے۔ میں سمجھتا ہوں درحقیقت یہ سیاسی معاملہ بھی ہے۔ ای سی ایل کا قانون صریحاً حکومت کو بانڈز کے تقاضے کی طاقت نہیں دیتا۔ میری نظر میں یہ معاملہ تھوڑا سا مبہم ہے۔ یہ بھی نہیں کہا جا سکتا بانڈز کا طلب کرنا غیر قانونی عمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وطن واپسی کیلئے حکومت کی شرط عدالتوں کو بھی قابل قبول ہوگی۔ یہاں جو بانڈز مانگا جا رہا ہے بظاہر اس کا مقصد سیاسی ہے۔ مقصد اس معاملے کو پلی بارگین کی شکل دینا ہے۔ یہ تاثر دیا جائے کہ نواز شریف رقم ادا کرکے باہر جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شاید عدالت فیصلہ کرنے میں تحمل کا اظہار کرے اور کہے یہ انتظامی نوعیت کا معاملہ ہے آپ خود طے کریں۔ میں سمجھتا ہوں اس سے دباؤ حکومت پر بھی آ جائے گا۔ نواز شریف کے صحت دیکھتے ہوئے حکومت اس معاملے کو دیر تک نہیں چلا سکتی۔ حکومت کو نواز شریف کو باہر جانے دینا پڑے گا۔

سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ حکومت بظاہر سٹیمپ پیپر پر ایک وعدہ چاہتی ہے۔ یہاں مقصد سیاسی ہے یہ دکھانا ہے کہ ہمارے پاس دستاویز ہے۔ حکومت سٹیمپ پیپر پر تحریر چاہ رہی ہے۔ بظاہر کیش یا پراپرٹی کے کاغذات کا مطالبہ نہیں ہے۔ دستاویز کے نتیجے میں رقم تو فوراً برآمد نہیں ہوگی۔ اثاثوں کا کھوج لگانا ہوگا مقدمہ کرنا ہوگا۔ اثاثوں کا قبضہ لینا ہوگا فروخت کرنا ہوگا یہ طویل مرحلہ ہے۔
 

Advertisement