اسلام آباد: (دنیا نیوز) معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سزایافتہ مجرم کانام ای سی ایل سے نہیں نکالا جا سکتا، کابینہ نےانسانی ہمدردی کی بنیادوں پرنوازشریف کوریلیف دیا، انسانی ہمدردی پر ایک باراجازت دی جا سکتی تھی۔ انڈیمنٹی بانڈ کی جگہ عدالت نےبیان حلفی رکھ دیا، انڈر ٹیکنگ کی خلاف ورزی کئی گئی تو یہ سنگین جرم ہو گا۔ واپس نہ آئے تو نہ صرف ہمارے بلکہ عدالتی مجرم بھی ہوں گے۔
معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر آج مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی ایل کی درخواست پر حکومت نے فوری کارروائی کی، پاکستانی قانون کےمطابق سزایافتہ مجرم کانام ای سی ایل سےنہیں نکالا جا سکتا، کابینہ نےانسانی ہمدردی کی بنیادوں پر نوازشریف کو ریلیف دیا، انسانی ہمدردی پرایک بار اجازت دی جا سکتی تھی۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اجازت دینے کے پس منظر میں پہلا نکتہ یہ تھا ایک بار اجازت دی جائے، دوسرا نکتہ تھا کہ علاج کیلئے بیرون ملک جائیں گے، تیسرا نکتہ تھا وہ واپس آ کرمقدمات کا سامنا کریں گے اور چوتھا نکتہ یہ تھا ان کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ نوازشریف کے سمدھی، بیٹے اور بھائی کا داماد مفرور ہیں، یہ صادق اورامین نہیں، عدالت سے سرٹیفکیٹ لے چکے، ہمیں پتہ ہے آپ عدالتوں کی کتنی عزت کرتےہیں، انڈیمنٹی بانڈ کی جگہ عدالت نے بیان حلفی رکھ دیا، انڈیمنٹی بانڈ شہبازشریف نے دینا تھا۔
معاون خصوصی شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ عدالت نے دونوں سے بیان حلفی لیا، یہ ماضی میں بھی وعدہ خلافی کرتے رہے ہیں، میڈیکل سرٹیفکیٹس کی تصدیق حکومتی نمائندہ کر سکتا ہے، بیان حلفی سےان کے واپس آنے کی گارنٹی مل گئی ہے، انڈر ٹیکنگ کی خلاف ورزی کئی گئی تویہ سنگین جرم ہوگا۔ واپس نہیں آتے تو نہ صرف ہمارے بلکہ عدالتی مجرم بھی ہوں گے۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل انور منصور خان کا کہنا تھا کہ کابینہ کا فیصلہ تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک بار اجازت دیں گے اور مخصوص وقت کیلئے اجازت دیں گے۔ عدالت نے بھی یقین نہیں کیا اور ان سے بیان حلفی لیا۔ نواز شریف کے ماضی کے ریکارڈ پر عدالت نے بیان حلفی مانگا۔