اسلام آباد: (دنیا نیوز) اٹارنی جنرل انور منصور خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے بارے میں لاہور ہائیکورٹ کا عدالتی آرڈر عبوری آرڈر کہلاتا ہے۔ حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ فیصلے پر حکومت عملدرآمد کرے گی۔
دنیا نیوز سے ’’خصوصی‘‘ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چارہفتے کے لیے اجازت بہت کروشل ہے، یہ کوئی فائنل آرڈر نہیں ہے، عدالت نے جنوری کی تاریخ طے کی ہے۔
اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس پر عدالت میں دوبارہ تفصیلی بحث ہوگی، عدالت کی جانب سے عارضی طور پر حکم سنایا گیا ہے، فائنل فیصلہ جنوری میں آئے گا، عدالت نے جوحکم دیا اس پرحکومت عملدرآمد کرے گی۔
انور منصور خان کا مزید کہنا تھا کہ چارہفتوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعلاج کرانے کی اجازت دی گئی۔ وفاقی کابینہ جوبھی فیصلہ کرے گی ہم اسی کے مطابق چلیں گے۔
دوسری طرف ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی بیرون ملک علاج کے لیے درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لی۔ درخواست پر مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر قانونی نکات پر بحث ہو گی، شریف برادران نے عدالت میں تحریری طور پر یقین دہانی کرائی دی ہے، عدالتی ڈرافٹ میں لکھا گیا ہے کہ حکومتی میڈیکل ٹیم سفارتکار کے زریعے نواز شریف کی صحت سے متعلق معلومات لے سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت یہ سمجھتی ہوگی کہ نواز شریف صحت مند ہیں اور صحت مند ہونے کے بعد اگر نواز شریف ملک واپس نہیں آئیں گے تو پھر عدالت کا دروازہ کھٹکٹائیں گے تو توہین عدالت کی کاروائی کی درخواست دائر کریں گے۔