لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار دیدی۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ اس درخواست کو سننے کا اختیار رکھتی ہے۔ عدالت نے نواز شریف کے وکلا کی کیس کو آج سننے کی استدعا بھی منظور کر لی۔ وفاقی حکومت اور نیب کے اعتراضات مسترد کر دئیے گئے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ شہباز شریف کی درخواست کو نہیں سن سکتی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کیخلاف نیب اسلام آباد نے ریفرنس دائر کیا۔ اسلام آباد کی نیب عدالت نے انہیں سزا سنائی جبکہ ان کی اپیل بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لئے لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔
دوسری جانب شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دئیے کہ لاہور ہائیکورٹ کے پاس اس معاملے کی سماعت کا اختیار ہے۔ عدالتی فیصلوں میں نظیر موجود ہے۔ انہوں نے ایان علی اور پرویز مشرف کے کیسز کا حوالہ بھی دیا اور عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت اور نیب کے اعتراضات مسترد کیے جائیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی شہباز شریف کی درخواست قابل سماعت قرار دیدی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے صوبائی امور سے متعلق صوبائی ہائیکورٹس کو کیس سننے اور فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کیس میں بھی اس نکتے کی توثیق کی ہے۔
تحریری حکم میں کہا گیا کہ درخواست گزار شہباز شریف اور میاں نواز شریف لاہور کے رہائشی ہیں۔ چودھری شوگر ملز سے متعلق نواز شریف کو لاہور میں تفتیش کا سامنا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 29 اکتوبر 2019ء کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطل کی اور مزید کارروائی کیلئے معاملہ پنجاب حکومت کو بھجوا دیا۔
عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کے لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق دلائل کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے درخواست ہفتے کو ساڑھے گیارہ بجے سماعت کیلئے مقرر کر دی۔