نواز شریف روانگی، وزرا کی تشریحات، حکومت غصے میں: تھنک ٹینک

Last Updated On 18 November,2019 09:23 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) نواز شریف کے معاملے پر عدالتی فیصلہ آچکا ہے، وزرا کی تشریحات سے لگتا ہے کہ حکومت غصے میں ہے، ہوسکتا ہے سابق وزیر اعظم نواز شریف کل منگل کو لندن روانہ ہوجائیں گے۔

اس حوالے سے دنیا نیوز کے پروگرام  تھنک ٹینک  میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ مسلم لیگ ن اپنی پارٹی قائم رکھے اور اچھے وقت کا انتظار کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ساری چیزیں ن لیگ کے حق میں جارہی ہیں، ن لیگ کو یہ توقع نہیں تھی کہ حکومت اتنی جلدی بے نقاب ہو جائیگی۔ اس وقت تحریک انصاف کی حکومت دباؤ میں ہے اور ان کو کچھ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ کیا کرنا ہے ؟ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے سے ن لیگ کے حق میں بہتری ہوئی ہے اور اب شہباز شریف کے چہرے پر بھی آسانی سے مسکراہٹ آجاتی ہے، ن لیگ کا ایشو نہیں، ایک پیج کا مسئلہ ہے، اب ایک پیج والے حکومت کی نالائقی کی وجہ سے پریشان ہیں، مولانا کے کان میں کس نے سرگوشی کی ہے، کتنا وقت دیا گیا ہے۔

روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر سینئر تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ نواز شریف سے ان کی پارٹی کا رابطہ کٹا ہوا ہے، یہ صورتحال نہ دفاعی ہے اور نہ مزاحمتی ہے بلکہ یہ موقع ہے کہ حکومت اور اپوزیشن مل کر ایک نیا راستہ تلاش کریں۔ اس وقت پاکستان میں تیسری پارٹی کے تجربے سے لوگوں کو بڑی توقعات تھیں لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ پچھلے 13 ماہ میں صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ معاشی صورتحال خراب ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے ووٹرز اور سپورٹرز نواز شریف کی طرف دیکھتے ہیں۔ ن لیگ پنجاب میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی پارٹی ہے۔ ایک پیج والی بات اب کسی طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہو رہی ہے، حکومت کو سر جوڑنا چاہئے کہ گڑ بڑ کہاں ہوئی ہے۔ عمران خان صاحب تو نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں، بڑوں کی لڑائی میں عوام کا کچومر نکل گیا ہے، ہر دکاندار مرضی کا منافع لے رہا ہے، حکومتی کنٹرول نظر نہیں آ رہا ہے۔

سیاسی تجزیہ کار سکالر ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف کے ساتھ چلے جائیں گے اور مریم نواز فی الحال بیان بازی نہیں کریں گی۔ اگر نواز شریف اگلے آٹھ ہفتے تک واپس آ جاتے ہیں اور پھر تو معاملہ ایسے ہی چلتا رہے گا لیکن اگر وہ زیادہ دیر تک بیرون ملک ٹھہرتے ہیں تو پھر ن لیگ کے رہنماؤں میں مقابلہ ہوگا کہ کون قیادت کیلئے زیادہ اہل ہے۔ اگر نواز شریف واپس آگئے تو قیادت مریم نواز کو منتقل کرنا آسان ہوگا لیکن اگر جلدی واپس نہیں آتے تو پھر مریم نواز کی قیادت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا باہر رہنا مریم نواز کو نقصان پہنچائے گا اور پارٹی پر ان کی گرفت بھی کمزور ہوگی اس لئے وہ جلد ہی واپس آجائیں گے۔ حکومت میں پالیسیوں کا تضاد نظر آ رہا ہے، حکومت میں بحرانی کیفیت ہے۔ ن لیگ اپنی لڑائی چھوڑ دے تو حکومت کی ناکامیوں کو کیش کراسکتی ہے۔

اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ وقت آنے پر پتا چل جائے گا ن لیگ میں کس کی انٹری ہوگی، مجھے لگتا ہے ہماری سیاست 70 کی دہائی سے آگے نہیں بڑھی، سوشل میڈیا اور اخباری تبصروں سے بھی یہی اندازہ لگایا جاسکتا۔ وزیر اعظم عمران خان کی کرسی کو کوئی خطرہ نہیں وہ اپنی پانچ سالہ ٹرم پوری کرینگے۔
 

Advertisement