لاہور: (روزنامہ دنیا) سابق وزیر اعظم نواز شریف کو لندن لے جانے کیلئے قطر سے آنے والی ایئر ایمبولینس ایئر بس 319 کے اخراجات کی ادائیگی کون کرے گا، سوالات نے جنم لے لیا۔
بتایا گیا ہے قطر سے آنے والی ایئر ایمبولینس کی پاکستان آمد اور لاہور ایئر پورٹ پر ایرونوٹیکل چارجز سمیت سی اے اے کے اخراجات کون جمع کروائے گا اس حوالے سے سول ایوی ایشن انتظامیہ اور دیگر محکمے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے لگے۔ ایئر ایمبولینس کی گراؤنڈ ہینڈلنگ، سابق مشیر شجاعت عظیم کی کمپنی رائل ایئرپورٹ سروسز نے کی جبکہ ایرونوٹیکل و دیگر چارجز سول ایوی ایشن اتھارٹی کو کون ادا کرے گا اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔
ایرونوٹیکل و دیگر چارجز کی مد میں 4500 ڈالر سے لیکر 7000 ڈالر تک کی ادائیگیاں واجب الادا ہیں۔ بعض چھوٹی ایئر ایمبولینسوں کے چارجز سی اے اے وصول نہیں کرتی۔ پاکستان سے لندن پہنچنے تک ایئرایمبولینس کے اندازاً اخراجات ایک لاکھ پاؤنڈ سے زائد ہیں۔ قطر ایئر ایمبولینس کا کرایہ یومیہ ایک لاکھ پائونڈ سے زائد ہے جبکہ فلائٹ سرجن کی فیس 700 پاؤنڈ یومیہ، ڈاکٹرز 700 پاؤنڈ، نرس کی 350 پاؤنڈ، پیرا میڈیکل سٹاف کی یومیہ فیس 350 پاؤنڈ ہے۔
علامہ اقبال ایئرپورٹ پر موجود سی اے اے انتظامیہ نے معاملے پر خاموشی اختیار کرلی۔ لاہور ایئرپورٹ پر موجود پی آر او سی اے ا ے نے بھی فون اٹینڈ نہ کیا جبکہ کراچی میں تعینات پی آر او بھی فون پر بات کرنے سے گریز کرتے رہے، لینڈ لائن پر فون سننے کے بجائے آپریٹر نے جواب کے طور پر کہا وہ تو عمرے پر گئے ہیں۔