اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے برطانوی جیل میں قید پاکستانی شہری طارق عزیز کیس کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ سیکرٹری خارجہ، داخلہ اور پاکستانی سفیر اسے ساتھ لے کر عدالت میں پیش ہوں۔
برطانوی جیل میں قید طارق عزیز کو پاکستان منتقل نہ کیے جانے کیخلاف کیس کی اسلام ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کام نہیں کرنا تو ہائی کمیشن بند کر دیں، پاکستانی سفیر کو بتا دیں طارق عزیز کوساتھ نہ لائے تو واپس نہیں جا سکیں گے۔ نواز شریف جانا چاہیے تو دو دنوں میں چلا جاتا ہے، یہاں یہ طے کرنے میں چھ سال لگے گئے کہ برطانیہ سے پاکستانی شہری کو واپس کیسے لانا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو سیکرٹری خارجہ، داخلہ اور سفیر کو جیل بھیج دوں گا۔ اس قیدی کے لیے ائیر ایمبولینس تو نہیں آئے گی، یہ سب تو امیروں کے لیے ہے، یہی سب دیکھنے کے بعد تو لوگ باتیں کرتے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے وزارت خارجہ اور داخلہ کے نمائندوں سے کہا کہ اگر کسی ملک سے ایک کام بھی نہیں کرا سکتے تو سفارتخانے بند کر دیں۔ ایک وزارت دوسری کے ساتھ پنگ پانگ کھیل رہی ہے۔ کیا وزیراعظم کو کوئی امر مانع ہے کہ وہ کوئی آرڈر جاری کریں؟ وزیراعظم کے حکم کی ضرورت نہیں، صرف بتایا ہے کہ یہ آپ کے کرنے کا کام ہے۔ کام نہیں کرنا تو ہائی کمیشن بند کر دیں۔ قوم کا کروڑوں اربوں روپے لگ رہا ہے۔ ایمبیسی میں جائیں تو یہ فرعون بنے بیٹھے ہوتے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے وزارت خارجہ اور داخلہ کے نمائندے کو کہا کہ آج ہی لکھ کر دیں کہ طارق عزیز کو کب عدالت کے سامنے پیش کریں گے، ورنہ تحریری فیصلہ جاری کروں گا۔