بہاولپور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جج صاحبان کو وکیل کے ساتھ ڈانٹ یا اونچی آوازمیں بات نہیں کرنی چاہیے۔
بہاولپور بار میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں کوئی بہترین بار ہے تو وہ بہاولپور ہے، بہاولپور کا ریاستی کلچر دوسری جگہ نہیں ملے گا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ فائل چھوٹی ہویا بڑی اس کوپڑھ کراس میں سے سچ تلاش کرنا ہے۔ جج صاحبان اورنوجوان وکلا کے علم میں بہت فرق ہے۔ نوجوان وکیل کا جج صاحب والا تجربہ نہیں ہوتا۔ اگرنوجوان وکیل صیح جواب نہ دے توناراض ہونے کے بجائے اسے سکھایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جج صاحبان کو وکیل کے ساتھ ڈانٹ یا اونچی آوازمیں بات نہیں کرنی چاہیے۔ کسی پررعب جمانے والا نہیں جھکنے والے کواللہ عزت دیتا ہے۔ ہمیں بطورجج یہ بات نہیں بھولنی چاہیے۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے انصاف کرکے لوگوں کی امانتیں لوٹانی ہے۔ ایمان پکا ہو گا تویہی دنیا جنت بن جائے گی۔ انصاف کرتے رہیں باقی اللہ پرچھوڑدیں۔ انصاف کرنا کسی پراحسان نہیں۔ انصاف کرنے والے ججزکی زندگی میں سکون آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
اس سے قبل جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ڈی جی خان میں ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب ہر جگہ ہائیکورٹ بینچ بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کی جگہ ہر شہر میں وڈیو لنک بنا دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عزت مانگنے سے نہیں ملتی بلکہ اُس وقت ملتی ہے جب آپ کا کردار مضبوط ہو۔ پہلے لوگ وکیل کو دیکھ کر سائیڈ پر ہوجاتے تھے لیکن آج ہمارے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ لوگ کیوں سائیڈ پر نہیں ہوتے، گاڑیوں کی نیم پلیٹ پر وکیل یا پریس لکھنے کا مطلب ہے ہمیں نہ چھیڑو، یہ طریقہ درست نہیں، اس سے عزت نہیں ملتی، کردار کی وجہ سے لوگ عزت کرتے ہیں، عہدے وقتی اور عارضی ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب ہر جگہ ہائیکورٹ بینچ بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کی جگہ ہر شہر میں وڈیو لنک بنا دیں، سنگاپور میں وکلاء اپنے چیمبر سے بیٹھ کر ہی دلائل دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو ریٹائر ہورہے ہیں، جن کے بعد جسٹس گلزار احمد نئے چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔