لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جج محنت کر کے ایمانداری سے فیصلہ دیتے ہیں، عدالتی فیصلوں پرتبصرہ کرنے والی اکثریت فیصلہ نہیں پڑھتی۔ ہمیں نا امید نہیں ہونا چاہیے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایس ایم ظفر ہسٹری آف پاکستان ری انٹرپریٹڈ کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مثبت سوچ اورمحنت سے کام کریں گے توکچھ بھی ناممکن نہیں۔ اسی سوچ کیساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہو گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جج محنت کر کے ایمانداری سے فیصلہ دیتے ہیں، عدالتی فیصلوں پر تبصرہ کرنیوالوں کی اکثریت فیصلہ نہیں پڑھتی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ججز کو بہترین فیصلے دے کہ انصاف مہیا کرنا چاہیے۔ پہلے وکلا اپنے دماغ اور اپنی ذہانت سے کیس لڑتے تھے اب ایسا نہیں ہے۔ بد قسمتی سے اب کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کاہ مجھے یاد ہے کہ لا کالجز میں بطور استاد بہترین وکیل کو رکھا جاتا تھا، اب سال دوم کا طالبعلم سال اول کے طالبعلموں کو پڑھا رہا ہوتا ہے۔ جب میں نے وکالت شروع کی تب سینئر قانون دان ایس ایم ظفر ایک چمکتے ستارے کی طرح تھے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں اپنے شاگردوں کو کہتا تھا اگر آپ کو مجھ جیسا بننا ہے تو ایس ایم ظفر جیسے بنو۔ ان کی کتاب کے کچھ صفحات لکھے ہیں جو بڑے اعزاز کی بات ہے۔ تاریخ صرف واقعات کو بیان کرنے کا نام نہیں ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ جب مستقبل کا مؤرخ موجودہ دور کے بارے لکھے گا تو وہ اچھی باتیں نہیں ہونگی، تبصرہ کرنیوالوں میں اکثریت لوگ ایسے ہیں جو عدالتی ججمنٹ پڑھتے ہی نہیں، پھر بھی ہم اپنے معاشرے کی بابت مایوسی کا شکار نہیں ہو سکتے ، ہم کوشش ترک نہیں کر سکتے، معاملات بہتر کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے، اسی نظام کے تحت یہی ججز ماڈل کورٹس میں زبردست انداز میں ڈلیور کر رہے ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ سینئر قانون دان ایس ایم ظفر صاحب سب کیلئے آئیڈیل شخصیت ہیں۔ ایس ایم ظفر ہسٹری آف پاکستان ری انٹرپریٹڈ کتاب میں پاکستان کی تاریخ کا جامع احاطہ کیا گیا ہے، کتاب پڑھتے ہوئے میرا خیال تھا کہ مصنف نے حالیہ حالات کو کیسے قلمبند کیا ہو گا۔
مزید برآں تقریب میں قائمقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مامون الرشید، جسٹس علی باقر نجفی، جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عبدالستار، سابق صدر پاکستان وسیم سجاد، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید خان، جسٹس (ر) علی اکبر قریشی نے بھی تقریب میں شرکت کی۔