لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ جھوٹی گواہی انصاف کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ فوری انصاف کی فراہمی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔
جوڈیشل اکیڈمی لاہور میں ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قتل کے کیسز میں اکثر عینی شاہدین جھوٹی گواہی دیتے ہیں۔ گواہ جھوٹا ہو تو انصاف کی فراہمی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ آئین کے تحت تمام شہری برابر کے حقوق رکھتے ہیں۔ نوجوان وکلاء کو قانون کی معیاری تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ وکلاء کے ساتھ تفتیشی افسران کو بھی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کی جلد فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کردار ادا کر رہی ہیں۔ ماڈل کورٹس سے ہائی کورٹ پر بوجھ کم ہوا ہے۔ ماڈل کورٹس کسی ایک صوبے میں نہیں پورے ملک میں قائم ہیں۔ جس کے باعث زبردست نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
پولیس کی اصلاحات کے بارے میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ پولیس میں اصلاحات کے لیے سابق آئی جیز پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے۔ یہ کمیٹی عوام کے سامنے پولیس کا امیج بہتر بنانے کے لیے کام کرے گی۔ ہم نے اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔ پولیس نے 3 ماہ میں 71 ہزار شکایات نمٹائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مختلف قوانین اور کیسز سے متعلق جدید ریسرچ سنٹر قائم کیا جائے گا۔ ریسرچ سنٹر سے جج صاحبان کو فیصلے کرنے میں آسانی ہو گی۔ کسی بھی پیچیدہ کیس میں کمپیوٹر جج صاحبان کی مدد کرے گا۔ ججز کو ’’وائس ٹائپنگ‘‘ کی سہولت بھی فراہم کرینگے۔
چیف جسٹس جسٹس آصف سعید کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ صنفی امتیاز سے متعلق جلد الگ سے عدالتیں قائم ہونگی۔ ہمیں عدالتی کارروائی میں صنفی مساوات کا خیال رکھنا چاہیے۔