لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جھوٹی گواہی دینے والے افراد کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتا ہوں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس ریفارمز کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا جس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کمپلیمنٹ ریڈریسل سیل کی کارگردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے شرکت کی۔ اجلاس میں حاظر سروس 7 آئی جیز سمیت کنونیئرز نے شرکت کی۔
اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس کی اصلاحاتی کمیٹی سے خاطر خواہ نتائج حاصل ہو رہے ہیں، محکمہ پولیس پر عوام کا اعتماد بحال ہونا شروع ہو رہا ہے، امید ہے پولیس کا شعبہ مزید قابل محاسبہ، جوابدہ اور عوام دوست بنے گا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ سستا اور فوری انصاف ہر پاکستان کے شہری کا حق ہے، پولیس شکایات کا مراکز لوگوں کے مسائل حل کرنے کےلیے بنائے گیے ہیں، کیسز کے التوا کو کم کرنے میں پولیس اصلاحاتی کمیٹیاں قابل تعریف ہیں، پولیس اصلاحاتی کمیٹیوں کے باعث خاطر خواہ کامیابیاں ملیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جھوٹی گواہی دینے والے افراد کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتا ہوں، ایسا نظام بنانا ہوگا جس سے کوئی بے گناہ جیل کے سلاخوں کے پیچھے نہ جائے، آئین کے روح سے کسی بے گناہ کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ آئین ہر شہری کی شخصی آزادی کی تحفظ اور ضمانت دیتا ہے، کسی بھی شہری کو قانونی راستے کے بغیر اس سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے، غیر قانونی گرفتاریوں اور جھوٹے مقدمات درج کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ جنوری سے نومبر تک 331 معصوم شہریوں کو گرفتار کیا گیا جن میں 320 کے معاملہ حل کر دیا گیا۔ 11 کیسز ابھی پینڈنگ ہیں۔ اخراج مقدمہ کی 383 شکایات موصول ہوئین جن میں سے 362 کا فیصلہ کر دیا گیا۔ 21 اخراج مقدمہ کی درخواستیں پینڈنگ ہیں۔ پولیس کی تفتیش کے نظام میں بہتری کے باعث عدالتوں کا بوجھ کم ہو گیا ہے۔