اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ پی آئی سی واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ دل والے ہسپتال میں جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ معزز پیشے سے تعلق رکھنے والوں کو خود احتسابی کےعمل سے گزرنا ہو گا۔
اسلام آباد میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی سے متعلق قومی کانفرنس کے آغاز میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہسپتال حملے والے کیس پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ یہ کیس لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اس پر میں زیادہ بات نہیں کر سکتا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان کیساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں، ڈاکٹرز اور وکیل دونوں ہی معاشرے کے باوقار پیشے ہیں۔ دونوں پیشوں کیساتھ گرانقدر روایات منسلک ہیں۔ معزز پیشے سے تعلق رکھنے والوں کو خود احتسابی کےعمل سے گزرنا ہو گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ماڈل کورٹس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ماڈل کورٹس کے ذریعے تیز ترین انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں، کورٹس نے تاثر پیدا کر دیا دو دن میں فیصلہ آنا ہے۔ ماڈل کورٹس میں کیسز منتقل کرنے کی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں۔ 25 اضلاع میں کیسز کی تعداد میں واضح کمی آئی ہے۔ سینئر وکیل کے ہائیکورٹ، سپریم کورٹ میں بیک وقت کیس لگے ہوئے تھے۔ ماڈل کورٹس کے طریقہ کار پر آج تک کوئی شکایت نہیں ملی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نظام میں رہتے ہوئے انصاف کے عمل کو مختصر کیا ہے۔ 5 سال کے دوران میرے بینچ میں کوئی کیس کی سماعت ملتوی نہیں ہوئی، جو اچھا کام ہو رہا ہے اسے سپورٹ کرنا چاہیے۔ بے جا تنقید سے دل شکنی ہوتی ہے لیکن حوصلے پسند پست نہیں ہوتے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ تبدیلی وہی لاتے ہیں جو رسک لینے کے لیے تیار ہوتے ہیں، معزز پیشے سے تعلق رکھنے والوں کو خود احتسابی کےعمل سے گزرنا ہو گا۔