سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس میں کب کیا ہوا؟

Last Updated On 19 December,2019 04:40 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سنگین غداری کیس کی سماعت چھ سال تک ہوئی۔ اس کیس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں، اس دوران 4 ججز تبدیل ہوئے۔ عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو حاضر ہونے کا حکم دیا اور وقت دیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ خصوصی عدالت کی چھ مرتبہ تشکیل نو بھی ہوئی۔

26 جون 2013ء کو وزیراعظم نواز شریف نے پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی اے انکوائری کے لئے خط لکھا۔ خط میں لکھا گیا کہ وزارت داخلہ پرویز مشرف سنگین غداری کے الزامات کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کی خصوصی ٹیم تشکیل دے۔

وزیراعظم کے خط کی بنیاد پر وزارت داخلہ نے ایف آئی اے نے ٹیم تشکیل دی۔ 16 نومبر کو ایف آئی اے نے انکوائری کرکے وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ جمع کرائی۔

13 دسمبر 2013ء کو انکوائری رپورٹ کے تناظر میں لا ڈویژن کی مشاورت سے پرویز مشرف کے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔ شکایت میں پرویز مشرف کے خلاف سب سے سنگین جرم متعدد مواقع پر آئین معطل کرنا تھا۔ 24 دسمبر 2013ء کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو بطور ملزم طلب کیا۔

31 مارچ 2014ء کو پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی۔ پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا تو ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ 18 ستمبر 2014ء کو پراسیکیوشن نے پرویز مشرف کے خلاف شہادتیں مکمل کیں۔

شہادتیں مکمل ہونے پر پرویز مشرف کو بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا۔ تاحال پرویز مشرف کا بطور ملزم بیان قلم بند نہ کیا جا سکا۔ پرویز مشرف کو مسلسل عدم حاضری پر پہلے مفرور اور پھر اشتہاری قرار دیا گیا۔

11 جون 2019ء کو سپریم کورٹ نے نادرا کو پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بحال کرنے کا حکم دیا۔ 8 اکتوبر 2019ء کو خصوصی عدالت نے 24 اکتوبر سے غداری کیس کی سماعت روزانہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

23 اکتوبر 2019ء کو تحریک انصاف حکومت نے پراسیکیوشن ٹیم کو ڈی نوٹیفائی کر دیا۔ پراسیکیوشن ٹیم کی تعیناتی فوجی دور حکومت میں کی گئی تھی۔

24 نومبر 2019ء کو ڈی نوٹیفائی پراسیکیوشن ٹیم نے خصوصی عدالت میں تحریری دلائل جمع کروائے۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے کے لئے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کی۔

وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کے وکیل نے فیصلہ روکنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔ 27 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔

سنگین غداری کیس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں، اس دوران 4 ججز تبدیل ہوئے، عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو حاضر ہونے کا حکم دیا اور وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔