لاہور: (سلمان غنی) مسلح افواج کے سابق سربراہ جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے اداروں کے درمیان غیر اعلانیہ جنگ کو ملکی سلامتی اور بقا کے حوالے سے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوشتہ دیوار پڑھیں اور اپنی عزت، وقار اور انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے اس ملک کی فکر کریں کیونکہ اداروں کے درمیان محاذ آرائی کا عمل بیرونی ایجنڈا ہے جسے بعض اندرونی عناصر ہوا دے رہے ہیں، اس صورتحال میں پارلیمنٹ کا کردار اہم ہو جاتا ہے، وہاں سنجیدگی اختیار کر کے ملک کی فکر کی جائے۔
دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا جنرل مشرف کے حوالے سے فیصلہ قانونی ہے یا نہیں قطع نظر اس کے گزشتہ تین سال سے ایک منظم سلسلے کے تحت اداروں کے درمیان تناؤ پیدا کر کے انہیں کمزور کیا جا رہا ہے اور یہ کام بیرونی ہاتھ کا ہے اور اس مقصد کیلئے ابھی تک پانچ کام ایسے کئے گئے جس سے سارا عمل بے نقاب ہوتا ہے۔ پہلے ایک منتخب حکومت کیخلاف دھرنا کروا کر اسے کمزور بنایا گیا، یہاں تماشا لگایا گیا، پھر عدالتوں نے ایک وزیراعظم کو سسیلین مافیا قرار دیکر چلتا کیا اور یہ وزیراعظم کے ادارے کی توہین تھی اس وقت بعض عناصر تالیاں بجاتے نظر آئے، پھر اس کے بعد سیاستدانوں کے درمیان گالی گلوچ کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ سب جانتے ہیں کہ ایسا کرنے والا کون تھا اور اس کا مقصد سیاست اور سیاستدانوں کیخلاف نفرت پھیلانا اور انہیں ذلیل و رسوا کرنا تھا۔
انہوں نے کہا پھر جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے عمل کو ایشو بنایا گیا اور عدالت نے اس کا نوٹس لیا، حالانکہ اس سے پہلے پانچ آرمی چیف، تین نیول چیف اور ایک ایئر چیف کو توسیع ملی۔ پھر مولانا فضل الرحمن کو میدان میں اتارا گیا، مقصد انہیں اسلام آباد بلا کر ڈی چوک میں بٹھانا اور انہیں روکنے کیلئے فوج کو بلانا تھا اور اب ایک خاص وقت میں جنرل مشرف کو ٹارگٹ بنا کر سزا سنائی گئی، مقصد اداروں کے درمیان محاذ آرائی اور تناؤ ہے، فوج نے درست رد عمل دیا ہے، وقت کی نزاکت کا احساس کریں اور ملک کو سنبھالیں، ایک دوسرے کو دیوار سے لگاتے لگاتے کہیں دیوار ہی نہ گر جائے، اس بحران کے خاتمہ کیلئے پارلیمنٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے۔