سٹاک مارکیٹ بڑی مندی کے باعث ’کریش‘ کر گئی، 182 ارب روپے کا نقصان

Last Updated On 19 December,2019 04:59 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان سٹاک مارکیٹ رواں ہفتے کے چوتھے کاروباری روز ’کریش‘ کر گئی، غیر یقینی ملکی حالات اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے عدالتی فیصلے کے بعد 100 انڈیکس میں 948.34 پوائنٹس کی بڑی مندی دیکھی گئی۔ گراوٹ کے باعث حصص مارکیٹ کی 10 حدیں گر گئیں جبکہ انویسٹرزکے 182 ارب روپے ڈوب گئے۔

 

تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے کے چوتھے روز سٹاک مارکیٹ میں بڑی مندی دیکھی گئی، مندی کے باعث حصص مارکیٹ کا 100 انڈیکس دھڑام سے نیچے آ گیا، گراوٹ کے باعث 41 ہزار کی نفسیاتی حد گرنے کے ساتھ ساتھ 10 حدیں گر گئیں۔ گرنے والی حدوں میں 41600، 41500، 41400، 41300، 41200، 41100، 41000، 40900، 40800، 40700 کی حدیں شامل ہیں۔

 

یاد رہے کہ گزشتہ روز بی پاکستان سٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی تھی، انڈیکس 164 پوانئٹس گر گیا تھا ایک موقع پر انڈیکس میں 500سے زائد پوائنٹس کی تیزی دیکھی جا رہی تھی۔ تاہم کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 164.95 پوائنٹس کی گراوٹ کے بعد 41603.71 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا تھا۔

آج پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز ہی محتاط انداز میں ہوا، پہلے گھنٹے کے بعد مندی کے بادلوں نے حصص مارکیٹ میں ڈیرے ڈال لیے، ایک موقع پر انڈیکس میں 1135 پوانئٹس کی مندی بھی دیکھی گئی تھی جس کے بعد 100 انڈیکس 40467 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا تھا۔ مندی کا تسلسل جاری رہا تو انڈیکس 40414.36 پوائنٹس پر آ گیا۔

اس دوران انویسٹرز کی طرف سے ’معمولی‘ دلچسپی دیکھی گئی اور انڈیکس میں تیزی آئی اور انڈیکس 41796.33 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا تھا۔ تاہم تیزی کا یہ تسلسل بھی برقرار نہ رہ سکا۔

کاروبار کے اختتام پر پاکستان سٹاک مارکیٹ کا 100 انڈیکس 948.34 پوائنٹس کی مندی کے بعد 40655.37 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا، پورے کاروباری روز کاروبار میں 2.33 فیصد گراوٹ دیکھی گئی۔ کاروباری روز 16 کروڑ 99 لاکھ 15 ہزار 190 شیئرز کا کاروبار ہوا جس کی مالیت 9 ارب 44 کروڑ 34 لاکھ 10 ہزار 842 روپے بنتی ہے۔ جبکہ پورے کاروباری روز انویسٹرزکے 182 ارب روپے ڈوب گئے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بڑی مندی کی سب سے بڑی وجہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے بارے میں عدالتی فیصلہ ہے، عدالتی فیصلے کے بعد انویسٹرز نے ٹریڈنگ سے ہاتھ روکا ہوا ہے، ملک میں غیر یقینی فضا کے اثرات بین الاقوامی انویسٹرز پر بھی پڑ رہے ہیں جو دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل ہیں۔ دوسری بڑی وجہ گیس کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ بھی بتایا جا رہا ہے جس کے مطابق حکومت نے گیس کی قیمت میں 200 فیصد سے زائد کا فیصلہ کیا ہے۔