لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے منشیات سمگلنگ کیس میں گرفتار ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ جسٹس چودھری مشتاق منگل کی دوپہر دو بجے فیصلہ سنائیں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ رانا ثنا اللہ کی جانب سے ایڈووکیٹ زاہد حسین بخاری، احسن بھون اور اعظم نذیر تارڑ جبکہ اے این ایف کی جانب سے سپیشل پراسکیوٹر محمد عرفان ملک نے دلائل دئیے۔
رانا ثنا اللہ کے وکیل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ حکومت کیخلاف تنقید کرنے پر ان کے موکل کے خلاف منشیات سمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔ وقوعہ کی ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمہ کو مشکوک ثابت کرتی ہے۔ ایف آئی آر میں 21 کلوگرام ہیروئن سمگلنگ کا لکھا گیا جبکہ بعد میں اس کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا۔ گرفتاری سے قبل گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔ اب بے بنیاد مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا۔ رانا ثنا اللہ کیخلاف کیس میں فرد جرم عائد نہیں ہوئی، لہذا منشیات سمگلنگ کے مقدمہ میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
پراسکیوٹر اے این ایف نے عدالت کو بتایا کہ منشیات برآمدگی ازخود ایک جرم ہے اور رانا ثنا اللہ سے یہ منشیات برآمد ہوئی ہیں۔
جسٹس چودھری مشتاق نے استفسار کیا کہ رانا ثنا اللہ کے کیس میں کتنے گواہ ہیں؟ اے این ایف وکیل نے بتایا کہ کل 6 افراد گواہ ہیں جن میں مدعی، ریکوری میمو بنانے والا اور دیگر لوگ شامل ہیں۔ رانا ثنا اللہ کا جرم ناقابل ضمانت ہے۔
اے این ایف وکیل نے بتایا کہ منشیات کی کیمیکل کی تجزیاتی رپورٹ آ چکی ہے۔ اے این ایف کی ساکھ پر کبھی بھی شک نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں ڈائریکشن دے دیں، ہم ایک ماہ میں مقدمہ کا ٹرائل مکمل کر لیں گے۔ اگر رانا ثنا اللہ بے قصور ہوئے تو ٹرائل میں بری ہو جائیں گے۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو منگل کی دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔