لاہور: (دنیا نیوز) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔ عدالت نے مقدمے میں نامزد 5 شریک ملزموں کی ضمانت منظور کرلی۔
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے ڈیوٹی جج خالد بشیر نے منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثناء اللہ سمیت 5 شریک ملزموں کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ رانا ثناءاللہ کے وکلا نے دلائل دیئے کہ یہ الزام ایسے آدمی پر لگا جو کئی بار رکن اسمبلی رہا اور وزیر بھی رہا، واقعے کے 3 گھنٹے بعد ایف ائی ار درج کی گئی، 3 گھنٹے کی تاخیر کیس کی کمزور کرتی ہے۔ ملزموں کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ رانا ثناء اللہ 2 گاڑیوں کے قافلے میں سفر کر رہے تھے ان کے ڈرائیورز اور دیگر سٹاف کو بے بنیاد مقدمے میں نامزد کیا گیا لہذا عدالت تمام ملزموں کی ضمانت منظور کرنے کا حکم دے۔
دوران سماعت اے این ایف کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ رانا ثنا اللہ کے دلائل میں وکلا نے ساری سیاسی باتیں کی ہیں، لگ رہا تھا عدالتی کارروائی نہیں کوئی جلسہ ہے، اس کیس کے 14 میموز ہیں اس کو لکھنے میں ایک گھنٹے سے زائد کا وقت لگتا ہے، مقدمے کے اندراج میں تاخیر والی بات درست نہیں ہے، رانا ثنا اللہ کے گارڈز نے گرفتاری کے وقت کہا کہ تم لوگ جانتے نہیں ہو کہ تم کس پر ہاتھ ڈال رہے ہو۔
سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایک ایک سیکنڈ کا حساب دے سکتے ہیں، موقع پر ملزم نے ہیروئن کے لفافے کی نشاندہی کی گئی، پلاسٹک کے لفافے میں ہیروئن تھی، جھگڑے میں وہ پھٹ سکتا تھا، ہم نے پروفیشنلی اس چیز کو ہینڈل کیا، اس لیے ایک بھی گولی نہ چلی، ملزموں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں لہذا عدالت ضمانت خارج کرے۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر رانا ثناء اللہ کی صمانت خارج جبکہ 5 شریک ملزموں محمد اکرم، سبطین حیدر، عثمان احمد، عامر رستم اور عمر فاروق کی ضمانت منظور کرلی۔