لاہور: (رپورٹ طارق حبیب) سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کا بھانڈا پھوٹ گیا، سی سی ای کے امتحان کے علاوہ دیگر امتحانات میں بھی ایس پی ایس سی کے ذمہ داران، سندھ حکومت کے افراد اور بیوروکریسی سے متعلقہ گھرانوں کے بچے کامیاب، سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو اینٹی کرپشن سے دھمکی آمیز کال موصول ہونے لگیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں گزشتہ ہفتہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے سی سی ای ’’ کمبائن کمپی ٹیٹو ایگزام‘‘کے نتائج کے حوالے سے انکشافات کیے تھے جس کے بعد مزید تحقیقات کے بعد گزشتہ رات نشر ہونے والے پروگرام میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ سالوں کے دوران سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے تقریبا 11 اشتہارات کے ذریعے پی ایم ایس، انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، سندھ پولیس ریجن، محکمہ شماریات سمیت مختلف محکموں میں تعیناتیوں کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں تھیں۔
ان امتحانات میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں اور من پسند افراد کو کامیاب قرار دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے ایک افسر سمیت مختلف امیدواران کی جانب سے عدالت سے رجوع کرلیا گیا۔ ان امیدواروں کا موقف ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والا طریقہ امتحان مکمل طور پر ایک مافیا کے قبضے میں ہے جو اپنے بچوں، رشتہ داروں ، دوستوں کو نواز رہے ہیں۔
اس حوالے انکشاف کیا گیا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت تحریری امتحان میں شرکت سے قبل عمومی طور پر اسکریننگ ٹیسٹ ہوتا ہے۔ اسکریننگ ٹیسٹ میں امیدوار عمران علی رولنمبر 00043 کو ناکام قرار دینے کے باوجود تحریری امتحان میں بٹھا دیا گیا تھا اور موقف اختیار کیا گیا کہ امیدوار نے پرچہ دوبارہ چیک کرنے کی درخواست کی تھی۔
اسی تحریری امتحان اور انٹرویوز کے نتائج کے بعد جاری کیے گئے نتائج میں بھی سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر دیے جانے والے فیصلے کی صریح خلاف ورزی کی گئی جس کا مقصد مخصوص انداز میں من پسند افراد کو کامیاب قرار دینا تھا۔
انٹرویو لینے والی کمیٹی میں میں پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین نور محمد جادمانی، غلام شبیر شیخ ، اعجاز علی خان، عبدالعلیم جعفری شامل تھے ۔ ان میں سے کمیشن کے رکن شبیر شیخ پر نیب نے قومی خزانے کو 500 ملین روپے نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کا واضح حکم تھا کہ کرپشن کے الزام کا سامنا کرنے والا کوئی شخص کمیشن کا رکن نہیں ہوسکتا۔ انٹرویو میں شامل شبیر شیخ کے قریبی دوست کا بیٹا محسن کامیاب قرار دیا گیا ہے۔
اسی طرح سیکریٹری پبلک سروس کمیشن احمد علی قریشی کا بیٹا کاشف علی کو بھی کامیاب قرار دیا گیا ہےجبکہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت مختلف امتحانات میں کنٹرولر ہادی بخش کلہوڑو کے سگے بھائی، 3برادرنسبتی ایک بھتیجے سمیت 18رشتہ دار کامیاب ہوئے۔
اس کے بھائی عبدالشکور کلہوڑو کو انسپکٹر انٹی کرپشن، بھتیجے فراز احمد کو سی سی ای ، برادرنسبتی عبیدالرحمان کو سی سی ای، غلام محی الدین کا کامیاب قرار دیا گیا جبکہ دیگر رشتہ داروں میں صدام حسین کلہوڑو، عبدالمجیدکلہوڑو، عتیق نبی کلہوڑو، زبیر احمد عباسی، جاوید احمد عباسی اور فیروز احمد عباسی کو اے ایس آئی پولیس رینج کراچی کے امتحان میں کامیاب قرار دیا گیاجبکہ شعیب احمد عباسی، میر احمد عباسی اور عبدالریشد کلہوڑو کو انسپکٹر انوسٹی گیشن کے امتحان میں کامیاب قرار دیا گیا۔
حیران کن طور پر سندھ کی بااثر شخصیت غلام رسول برڑو کے تین بیٹے غلام محی الدین، غلام فاروق، فراز احمد اور ایک بھتیجا خالد احمد کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ غلام رسول برڑو ناظم امتحان ہادی بخش کلہوڑو کے قریبی دوست بتائے جاتے ہیں۔
پبلک سروس کمیشن کے سابق رکن اور بااثر شخصیت سائیں داد سولنگی کی بیٹی امیمہ سولنگی کو شہری کوٹے سے سی سی ای کے امتحان میں کامیاب قرار دیا گیا جبکہ بیٹے غلام نبی کو دیہی کوٹے میں سی سی ای میں کامیاب قرا دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے مزید انکشافات عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں کیے گئے ہیں جس میں ویڈیو کے ذریعے پبلک سروس کمیشن کا انگریزی مضمون کا پرچہ ایک رات قبل لیک ہونے کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے۔ امتحانات میں میں بڑے پیمانے پر رشوت لے کر امیدواروں کو کامیاب کرنے کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں ۔
جب درخواستیں جمع کرانے والے امیدواران سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف آواز اٹھانے کے بعد انھیں دھمکیاں ملنی شروع ہوگئیں ہیں ۔ اینٹی کرپشن کی جانب سے انھیں کالز کی جارہی ہیں اور مختلف مقدمات پھنسانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
درخواست دہندگان نے بتایا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن میں کلہوڑا عباسی ایسوسی ایشنز کا اثر رسوخ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ان ایسوسی ایشنز کے سرگرم رکن اور سابق بیوروکریٹ لال محمد کلہوڑو ناظم امتحان ہادی بخش کلہوڑو کے سسر ہیں۔ اسی وجہ سے لال محمد کلہوڑو کے تین بیٹے بھی پبل سروس کمیشن کے امتحان میں کامیاب ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب میرانی گروپ بھی سرگرم ہے جو ہا ہادی بخش کلہوڑو سے خصوصی رابطہ میں ہے اور اسی بنیاد پر اس گروپ کے دو بھائیوں شاہنواز میرانی اور منصور میرانی وک بھی اسسٹنٹ کمشنر اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے امتحانات میں کامیاب قرار دیا گیا ہے۔
درخواست دہندگان نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت اپنی نگرانی میں دوبارہ انٹرویو کرائے تاکہ کامیاب امیدواران کی اصل حقیقت سب کے سامنے آسکے۔
دنیا نیوز کے پروگرام میں سابق چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن جسٹس (ر) آغا رفیق نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن پر اعلیٰ شخصیات کا دبائو رہتا ہے اور وہ من پسند افراد کو کامیاب کرانے کے لیے دبائو ڈالتے ہیں ۔ جب کمیشن کے معاملات ٹھیک کرنے کی کوشش کی تو انھی شخصیات کی جانب سے رکاوٹیں پیدا کی گئیں تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جسٹس(ر) آغا رفیق نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ شخصیات کے دبائو پر کام کرنے سے انکار کردیا تھا اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔