اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع وزیراعظم کی صوابدید ہے، ملکی مفاد میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 لانا پڑا، ملکی ترقی رک گئی تھی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں شیری مزاری، نعیم الحق، عامر کیانی، زرتاج گل سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے شرکاء کو نیب آرڈیننس کے خدوخال اور آرمی ایکٹ میں ترمیم پر بریفنگ دی۔ پرویزخٹک اور علی محمد خان نے پارٹی رہنماؤں کو اپوزیشن جماعتوں سے ملاقاتوں سے بھی آگاہ کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا حکومتی کمیٹی نیب آرڈیننس پر اپوزیشن سے مشاورت کر رہی ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع وزیراعظم کا صوابدید ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے آرمی چیف مدت ملازمت کیس کا فیصلہ سنایا، حکومت نے سپریم کورٹ کا فیصلہ من و عن تسلیم کیا۔
عمران خان نے مزید کہا بیوروکریٹ اور کاروباری طبقے کو نیب سے متعلق تحفظات تھے، کاروباری طبقے کے تحفظات سے ملکی ترقی رک گئی تھی، ملکی مفاد میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 لانا پڑا۔
گزشتہ روز وزیر دفاع پرویز خٹک کی زیر صدارت 33 رکنی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس ہوا، جس میں حکومتی، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ آرمی ایکٹ میں ترامیم کے لئے قانون سازی کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دی گئی اور جو سوالات تھے ہمارے حساب سے ہر طرح سے ان کی تسلی ہوئی۔ ایک سوال پر وزیر قانون نے کہا کہ آپ کو کس نے کہا کہ سب ایک پیج پر نہیں ہیں ؟ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ترامیم کرنے جا رہے ہیں۔
قبل ازیں حکومتی رہنماؤں پرویز خٹک، علی محمد خان، قاسم سوری نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے زرداری ہاؤس میں ملاقات کی، اس موقع پر راجا پرویز اشرف، نیئر بخاری، شیری رحمن، رضا ربانی، شازیہ مری اور نوید قمر بھی موجود تھے، حکومتی وفد نے بلاول بھٹو زرداری کو آرمی ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی پر بریفنگ دی۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق پارلیمانی قواعد و ضوابط پر عمل کریں۔
بعد ازاں ایک ٹویٹ میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے کرنا چاہتی ہے جبکہ کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں، جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنی ہی اہم ہمارے لئے جمہوری عمل کی پاسداری ہے، پیپلزپارٹی دیگر سیاسی جماعتوں کیساتھ ملکر یہ مسئلہ اٹھائے گی۔