اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے نیب کی کارروائی پر سوال اٹھا دیا۔ جسٹس مشیر عالم نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ نیب ملزمان کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیتا ہے اور پھر گواہیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے۔
نیب ملزم فیصل کامران قریشی کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم نے اپنے ریمارکس میں کہا نیب ملزم کی گرفتاری کے بعد گواہیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ نیب ساری کارروائی، تحقیقات مکمل کر کے گرفتار کیوں نہیں کرتا۔ کسی کو پھانسی لگانا ہے لگا دیں، کسی کو سزا دینا ہے دے دیں۔ جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ نیب انکوائری تحقیقات معاملات میں جلدی کیوں نہیں کرتا۔
نیب کے وکیل نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری ریکارڈ میں ٹمپرنگ کے خدشے کے پیش نظر کی جاتی ہے۔ نیب وکیل کا موقف تھا کہ ملزم فیصل کامران نے اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کے نام پر لوگوں کیساتھ فراڈ کیا۔ ریفرنس دائر کر دیا، کوشش کریں گے ریفرنس پر جلد کارروائی مکمل ہو جائے۔
ملزم کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل کے ذمہ رقم ادا کر دی گئی ہے۔ایف آئی اے میں بھی یہی کیس میرا موکل بھگت چکا ہے۔ نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم نے فراڈ کی پوری رقم ادا نہیں کی۔ عدالت نے ملزم کے وکیل کی جانب سے درخواست ضمانت واپس لینے پر خارج کر دی۔