اسلام آباد: (دنیا نیوز) محکمہ پولیس سے والدین کو دی جانے والی امداد پر بھی رپورٹ طلب کر لی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پیسہ اور امدادی رقم کسی کی جان کا متبادل نہیں ہو سکتے۔
تفصیل کے مطابق سپریم کورٹ نے امل عمر قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ٹرائل کورٹ کو تین ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت کو اپنی رپورٹ امل کے والدین کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سندھ حکومت کے وکیل نے دلائل دیئے کہ امل کو جن دونوں اہلکاروں کی گولی لگی انہیں برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ عدالتی حکم پر امل کے والدین کو امداد کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جس میں والدین کو 5 لاکھ روپے امداد کی پیشکش کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پیسہ اور امدادی رقم کسی کی جان کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ امل کے والدین کے وکیل نے کہا کہ نیشنل میڈیکل سنٹر کیخلاف انکوائری مکمل ہو چکی ہے جس کے مطابق میڈیکل سینٹر نے دستاویزات میں ٹمپرنگ کی۔ امل کو زخمی حالت میں دوسرے ہسپتال منتقلی میں بھی غفلت برتی گئی۔ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے نیشنل میڈیکل سنٹر کو 5 لاکھ جرمانہ کیا لیکن سینٹر کے چیئرمین انکوائری رپورٹ کو نہیں مانتے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ سندھ حکومت نے رپورٹ باضابطہ طور پر جمع کیوں نہیں کرائی؟ جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ انکوائری پر عدالت نے حکم دیا تو اپیل کا حق نہیں رہے گا۔
عدالت نے سندھ حکومت کو رپورٹ امل کے والدین کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ والدین چاہیں تو رپورٹ پر اعتراضات جمع کرا سکتے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی گئی۔