حیدر آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ لوگ قانون کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں، جس کا معاشرے پر اثر پڑ رہا ہے۔
حیدر آباد میں ڈسٹرکٹ بار کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ججز کی ڈیوٹی ہے کہ خدا اور قانون کو سامنے رکھ کر عوام کے کیسز سنیں اور فیصلے کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی عدالت میں انصاف کیلئے آتا ہے، قانون کہتا ہے لوگ انصاف لیکر خوش ہوکر عدالتوں سے جائیں، ملک کی عدالتیں کا کام ہے کہ عوام کو سہولیات کیلیے ان کا ساتھ دیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حیدرآباد کا موسم کافی سرد ہے، میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ میں یہاں خطاب کر رہا ہوں، ڈسٹرکٹ بار کے صدر امداد انڑ کا شکر گزار ہوں کہ مجھے دعوت دی۔
جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ حیدرآباد شہر کی بہت زبردست تاریخ ہے، دریائے سندھ ملک کی شہ رگ ہے جو یہاں بہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف فراہم کرنا عدالت کا فریضہ ہے، کوشش ہے کہ ہر شخص کو آئین کے مطابق انصاف فراہم کیا جا سکے، آئین نے پاکستانی شہریوں کے حقوق کا ایک طریقہ کار وضع کیا ہوا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون میں ہر شہری کی تعلیم صحت، سمیت دیگر ضروریات کا تحفظ ہے، لوگ قانون کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں، جس کا معاشرے پر اثر ہو رہا ہے، ہمارے ملک میں پوٹینشل بہت ہے۔
جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں کہ عدلیہ لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کے لئے خدمات انجام دے رہی ہیں، بینچ اور بار مل کر ملک کے شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے کام کر رہی ہیں۔