اسلام آباد: (دنیا نیوز) نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ آئین پاکستان ایک زندہ جاوید دستاویز ہے، سپریم کورٹ آئین کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کے چیلنجز سے نبرد آزما ہوتی آئی ہے۔
اس سے قبل فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا مشرف کیس پر اثرانداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے، میرے اور عدلیہ کے خلاف گھناؤنی سازش ہے، اپنی حدود کا علم ہے، سچ سامنے آئے گا اور سچ کا بول بالا ہوگا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا الزام عائد کیا گیا کہ میں نے صحافیوں سے ملاقات کر کے پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کی حمایت کی، جج کی حیثیت سے میرے لیے یہ اہم نہیں کہ دوسروں کا ردعمل یا نتائج کیا ہو سکتے ہیں، اپنے 22 سالہ کیرئیر کے دوران بلا خوف و خطر فیصلے کیے۔
چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں کہا میری اپروچ کو فہمیدہ ریاض کی نظم، تم اپنی کرنی کر گزرو، جو ہوگا دیکھا جائے گا، کچھ لوگ تمھیں سمجھائیں گے، وہ تم کو خوف دلائیں گے، میں خوبصورتی سے سمو دیاگیا ہے۔ نطم پر حال تالیوں سے گونج اٹھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کا کہنا تھا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بطور جج 55 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا، فوجداری مقدمات کے 10 ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے کیے، مشرف کیس میں شواہد کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا، سزا پر عملدرآمد کا بتایا گیا طریقہ غیر قانونی اور غیر انسانی ہے، فیصلہ بنیادی حقوق اور فوجداری نظام کی روایت کیخلاف ہے۔
وائس چیئرمین پاکستان بار امجد شاہ نے کہا مشرف کیخلاف فیصلہ آئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کا غماز ہے، سپریم کورٹ اس فیصلے کا قانونی جائزہ لینے کا اختیار رکھتی ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تاریخ میں اپنا نام لکھوایا۔
فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے ججز، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے صدر سمیت وکلاء بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی رخصت جبکہ اٹارنی جنرل بیرون ملک ہونے کی وجہ سے فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہ ہوسکے۔
یاد رہے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ آج رات 12 بجے ریٹائر ہو جائیں گے۔ سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا جائے گا، جسٹس گلزار احمد کل نئے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 18 جنوری کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا تھا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے دور میں کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے بطور چیف جسٹس آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی مشروط ضمانت سے متعلق بھی فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس آصف کھوسہ نے پاناما سکینڈل سمیت اہم مقدمات کی سماعت کی۔