اسلام آباد: (دنیا نیوز) مدت ملازمت کا آج آخری روز، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس جاری ہے۔ اٹارنی جنرل انور منصور بیرون ملک ہونے کے باعث شریک نہ ہوسکے۔
نئے رجسٹرار سپریم کورٹ خواجہ داؤد نے فل کورٹ ریفرنس کا آغاز کرایا، ریفرنس میں سپریم کورٹ کے ججز، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار کے صدر اور وکلا شریک ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی چھٹی پر ہونے کے باعث فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہیں ہوسکے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کا کہنا تھا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بطور جج 55 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا، فوجداری مقدمات کے 10 ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے کیے، مشرف کیس میں شواہد کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا، سزا پر عملدرآمد کا بتایا گیا طریقہ غیر قانونی اور غیر انسانی ہے، فیصلہ بنیادی حقوق اور فوجداری نظام کی روایت کیخلاف ہے۔
وائس چیئرمین پاکستان بار امجد شاہ نے کہا مشرف کیخلاف فیصلہ آئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کا غماز ہے، سپریم کورٹ اس فیصلے کا قانونی جائزہ لینے کا اختیار رکھتی ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تاریخ میں اپنا نام لکھوایا۔
یاد رہے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ آج رات 12 بجے ریٹائر ہو جائیں گے۔ سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا جائے گا، جسٹس گلزار احمد کل نئے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 18 جنوری کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا تھا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے دور میں کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے بطور چیف جسٹس آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی مشروط ضمانت سے متعلق بھی فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس آصف کھوسہ نے پاناما سکینڈل سمیت اہم مقدمات کی سماعت کی۔