اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ دسمبر سقوط ڈھاکا اور سانحہ اے پی ایس کی یاد دلاتا ہے، دو نوں سانحات میں ہمارے لئے سبق ہے، ریاست کو عوام کے حقوق کا ہر صورت خیال رکھنا چاہئے، انصاف کے شعبے میں بہتری آ رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے پولیس اصلاحات سے متعلق کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تہیہ کرلیں کسی سیاسی سفارش کو قبول نہیں کریں گے، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کسی سیاسی سفارش کو قبول نہیں کرنا، کسی نے ٹیلیفون پر سفارش کی ہے تو ڈیٹا شکایت کے ساتھ نیب کو بھیجیں، ایک دو شکایات کے بعد آپ کو ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی، سفارش کرنا مس کنڈکٹ ہے، کسی بھی ناظم، رکن اسمبلی یا سینیٹ کی سفارش آئے تو لکھ کر بتائیں، امید ہے کہ اس رپورٹ پر حکومت توجہ دے گی۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا پولیس ریفارمرز کمیٹی رپورٹ لائی ہے تا کہ پولیس کو مزید موثر کیا جائے، پولیس کی تربیت پر توجہ کی ضرورت ہے، اپنے حقوق کیلئے لڑیں، پولیس افسران کو تحقیقات سے متعلق کچھ نہیں سکھایا جاتا، کریمینل انوسیٹی گیشن پر توجہ دینا ہوگی، ہمارا نصب العین عوام کی خدمت ہے، ایس پی شکایات کو ہر ڈسٹرکٹ میں متعارف کرایا، پولیس کا کام چالان جمع کرانا اور مجرم کو سزا دلوانا ہے، مجرمان کیوں آزاد ہو جاتے ہیں، قانون میں اس خلا کا سوچنا چاہیئے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا ایس پی شکایات کے باعث پولیس کیخلاف درخواستوں میں 33 فیصد کمی آئی، پولیس کے خلاف رٹ پٹیشن میں بھی کمی آئی، کیسز میں کمی سے ججز پر بوجھ کم ہوا، پولیس کا کام عوام کی نگہبانی ہے، پراسیکیوشن نہیں۔ انہوں نے کہا سانحہ اے پی ایس کی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، نیشنل ایکشن پلان کے تناظرمیں دیکھنا ہے ہم نے اب تک کیا کیا ؟۔