کراچی: (دنیا نیوز) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنا استعفیٰ منظوری کیلئے وزیراعظم عمران خان کو بھجوا دیا ہے۔
تفصیل کے مطابق وفاقی حکومت اور ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات ختم نہیں ہو سکے ہیں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزارت سے اپنا استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو بھجوا دیا ہے۔
یہ استعفیٰ خالد مقبول صدیقی کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس کو ارسال کیا گیا ہے جس میں اسے فوری قبول کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کاوفاقی وزیر کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان
خیال رہے کہ 12 جنوری کو خالد مقبول صدیقی وزارت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کے مسائل حل نہیں ہو رہے، اس لئے کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے، تاہم حکومت کے اتحادی ہیں اور تعاون جاری رہے گا۔
خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے تحریک انصاف کا وفاقی حکومت بنانے میں ساتھ دیا تھا لیکن ہمارے ایک نقطے پر بھی پیش رفت نہیں ہوئی، حکومت کے اتحادی ہیں اور اس کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے تاہم حکومت میں بیٹھنا اور ڈیڑھ سال تک انتظار کرنا بہت سارے خدشات پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری وزارت سے فائدہ ہی نہ ہو رہا ہو تو کابینہ میں بیٹھنا بےسود ہے۔
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف سے 2 معاہدے ہوئے تھے، ایک معاہدہ بہادرآباد اور دوسرا بنی گالہ میں ہوا، جہانگیر ترین بھی ان مواقع پر موجود رہے، ہر مشکل موقع پر حکومت کا ساتھ دیا لیکن سندھ کے شہری علاقوں سے ناانصافی کی جا رہی ہے۔ ہزاروں ارب دینے والےشہر کو ایک ارب نہیں دیا جا رہا، گزشتہ دنوں کہیں اور سے بھی وزارتوں کی بات ہوئی تھی، آج کے اعلان کا اس پیشکش سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف سے 2 وزارتیں مانگی تھیں جن میں سے ایک وزارت آج بھی طلب کرتے رہے۔ وزارت قانون نہیں مانگی تھی، جو 2 نام تحریک انصاف کو دیئے تھے ان میں فروغ نسیم کا نام شامل نہیں تھا۔ حکومت کو موقع دے رہے ہیں کہ آپ کراچی اور سندھ کے لوگوں کو ثابت کریں کہ آپ یہاں کے بھی وزیراعظم اور صدر ہیں۔