لاہور: (دنیا نیوز) موجودہ حکومت کو فوج سے ہر معاملے میں جو سپورٹ ملی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، فوج حکومت کو سہارا دے رہی ہے اور مسائل کے حل میں اپنی پوری قوت لگا رہی ہے۔ دوسری طرف حکومت کو اس وقت اپوزیشن کا سامنا نہیں۔ پارلیمنٹ میں بھی کوئی ایسی صورتحال نہیں ہے اس کے باوجود حکومت ڈلیور نہیں کر رہی۔ ان خیالات کا اظہار دنیا نیوز کے پروگرام ’’دنیا کامران خان کیساتھ‘‘ کے میزبان نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی چھپڑ پھاڑ رہی ہے، روزگار نہیں ہے، کنسٹرکشن انڈسٹری منجمد ہو گئی ہے اور معاشی و کاروباری اعتبار سے حالات بہت خراب ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان سمجھتے ہیں کہ کوئی مافیا اور کارٹلز کام کر رہے۔ اور وزیر اعظم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہیں کوئی سازش تو نہیں ہو رہی ؟ کیا ان کی حکومت کے خلاف کچھ ہو رہا ہے ؟ اس ماحول میں وزیر اعظم کی ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات ہوئی ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ حکومت ڈلیور نہیں کر رہی۔ اس کا اعتراف گورنر پنجاب چودھری سرور نے بھی کیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ لوگ گڈ گورننس چاہتے ہیں وہ تعلیم ،صحت امن و امان میں بہتری چاہتے ہیں وہ مہنگائی اور کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ میزبان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ یہی بات آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے بھی وزیر اعظم سے ملاقات میں کہی ہوگی۔
میزبان کے مطابق پاکستان میں اس وقت ضرورت سے کہیں زیادہ بجلی بن رہی ہے۔ بجلی کے کارخانے ڈالر کے تناسب سے 17 فیصد منافع بٹور رہے ہیں اس بجلی کے لئے جو ہم استعمال بھی نہیں کر رہے۔ بجلی چوری اور لائن لاسز کے 24 فیصد نقصانات جاری ہیں اور نقصانات کا بوجھ بھی عوام تک منتقل کیا جا رہا ہے۔ 3 روپے یونٹ کی بجلی گھریلو صارفین کو 20 روپے اور کمرشل صارفین کو 25 روپے فی یونٹ تک میں فروخت کی جا رہی ہے۔
اس صورتحال کے حوالے سے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بجلی کے ٹیرف کو 2 سال تک نہیں بڑھایا۔ اس نے بجلی کے غلط معاہدے کیے، ہم بجلی سستی کرنے سے متعلق اقدامات کر رہے ہیں اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں بہتری لا رہے ہیں، عوام کو جلد اچھی خبرسننے کو ملے گی۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ 112 ارب روپے بجلی چوری کی روک تھام سے ریکور کئے، امپورٹڈ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے سے زرمبادلہ بیرون ملک جا رہا ہے، حکومت بجلی خریدنے کی نئی پالیسی متعارف کرائے گی، نئے پاورپلانٹس لگانے سے لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوگی۔
میزبان نے سپریم کورٹ کے کراچی میں ناجائز تجاوزات کے حوالے سے کہا کہ سپریم کورٹ کراچی کے آنسو پونچھ رہی ہے۔