زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھانے سے متعلق ترمیم کی منظوری

Last Updated On 17 February,2020 09:23 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی نے زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھانے سے متعلق ترمیم کی منظوری دے دی۔

سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا مصطفیٰ کھوکھر کے زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں میں زینب الرٹ اور معذور افراد بل کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ زینب بل کے اندر کچھ خامیوں کو ٹھیک کرنا ہوں گی۔ بچے کے لاپتا ہونے کے بعد ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر ہوتی ہے۔ پولیس والوں کو یہ پتا نہیں ہوتا کہ ایف آئی آر کیسے درج کی جائے۔

مصطفیٰ کھوکھر کا کہنا تھا کہ تجویز دی کہ ترمیم کرلیں تو پوری ملک میں ایک تبدیلی آ جائیگی۔ بچوں سے زیادتی کے کیسز خصوصی عدالتوں کا دائرہ کار پورے ملک میں وسیع کیا جائےاور کیسز چلائے جائیں۔ خصوصی عدالتیں تین ماہ کے اندر کیسز نمٹانے کی پابند ہوگئیں۔

سینیٹر کرشنا کماری نے بل سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں غیر مسلم لڑکیاں اغوا ہوتی ہیں اور غائب ہونے کے بعد نکاح نامے کے ساتھ سامنے آ جاتی ہیں۔ زبردستی مذہب تبدیل کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ سندھ میں 16 سال کی بچی لاپتا ہوئی اور کہا گیا کہ اس نے مذہب تبدیل کر لیا ہے۔ زینب الرٹ بل کا اقلیتوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

سینیٹر قرۃ العین مری نے ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانا اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی ہو گی۔ کمیٹی نے انسانی حقوق کمیٹی نے بل کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھانے سے متعلق ترمیم کی منظوری دے دی۔ اس سے قبل زینب الرٹ بل کا اطلاق صرف اسلام آباد تک محدود تھا۔