ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو آئندہ 4 ماہ تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ

Last Updated On 21 February,2020 09:23 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق پاکستان کو جون 2020ء تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق پیرس پلینری اجلاس 16 سے 21 فروری تک جاری رہا۔ پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ شرکت کی۔

اجلاس میں پاکستان کی مختلف شعبوں میں پیش رفت کو سراہتے ہوئے پاکستان کے ایکشن پلان پر عملدرآمد میں 9 اضافی امور کا احاطہ کیا گیا۔

پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس کی 17 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کر دی گئی ہے، اجلاس میں اجلاس میں 205 ملکوں نے شرکت کی جبکہ دنیا بھر سے 800 مندوبین شریک ہوئے۔

ایف اے ٹی ایف کے مطابق اجلاس میں پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کے لیے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کی ڈیڈ لائن ختم ہونے تک اہداف مکمل نہ  ہوئے۔ آئندہ اجلاس تک پاکستان تمام اہداف مکمل کرے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے 27 میں سے 14 اہداف میں پیشرفت کی، پاکستان باقی 13 اہداف پر بھی جون 2020ء تک عمل درآمد یقینی بنائے۔

ایف اے ٹی ایف کا مزید کہنا ہے کہ کالعدم تنظیموں اور ان کے عہدیداروں کو سزائیں دی جائیں، تنظمیوں اور ان کے عہدیداروں کے خلاف جرمانے عائد کیے جائیں، دہشت گردی کیلئے سرمائے کیے دستیابی آئندہ اجلاس میں زیر بحث نہیں آئے گی، آئندہ اجلاس تک عمل نہ ہوا تو رکن ملکوں کو پاکستان کے ساتھ لین دین پر محتاط رہنے کی ہدایت جاری کی جائے گی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان سمیت ہائی رسک ممالک میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے کے اقدامات کمزور ہیں، ہائی رسک ممالک منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے کیسز کی موثر پیروی یقینی بنائی جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون 2018 میں دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے پختہ سیاسی عزم کا اظہار کیا تھا، پاکستان کے سیاسی عزم کے سبب بہت سے شعبے میں نمایاں بہتری سامنے آئی، پاکستان عالمی اداروں کے اشتراک سے فیٹف ایکشن پلان میں کمزوریوں کو دور کرے۔

ایف اے ٹی ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کی موثر پیروی قومی ترجیح بنائی جائے، پاکستان میں غیر قانونی دولت کی نشاندہی کی جائے، پاکستان میں سرمائے کی غیر قانونی تقسیم اور ترسیل کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جائے، پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدوں کے ذریعے کرنسی کی سمگلنگ روکی جائے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایئرپورٹ، بندرگاہوں اور زمینوں راستوں کی کڑی نگرانی کی جائے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ایسے کیسز کی نشاندہی کے لیے صلاحیتوں کو بہتر بنایا جائے، کالعدم تنظمیوں کے ایجنڈے پر کام کررہی فلاحی اور سماجی تنظمیوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے، اب تک سامنے آنے والے دہشت گردی کی فنڈنگ کے کیسوں کے ملزمان کو جلد از جلد کڑی سزائیں کی جائیں۔

ایف اے ٹی ایف کا مزید کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے 1267 تنظمیوں کو کالعدم اور 1373 افراد کو دہشت گردی میں نامزد کیا، دہشت گردی میں ملوث افراد کے اثاثے منجمد کیے جائیں، کالعدم تنظیموں اور ان کے عہدیداروں کی تمام بینکنگ خدمات تک رسائی بند کی جائے، دہشت گردی سے متعلق فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے کیسوں میں وفاقی اور صوبائی ادارے آپس میں تعاون کریں، پاکستان کی طرف سے نامزد کردہ کلعدم تنظیموں کو ان کے تمام اثاثوں سے محروم کیا جائے۔

دوسری طرف ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف اجلاس کے دوران پاکستان نے ایکشن پلان پر موثر انداز میں پیشرفت کی ، ایف اے ٹی ایف نے عملدرامد سے متعلق پاکستانی اقدامات کو سراہا ہے ۔

ترجمان عائشہ فاروقی کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے جون 2020تک ایکشن پلان کے دیگر نکات پر عملدرآمد کا کہا ہے، عالمی ادارے نے پاکستان کا موجودہ سٹیٹس برقرار رکھا، حکومت پاکستان ایف اے ٹی ایف کے باقی نکات پر عملدرآمد کے لیے کوشاں ہے ، ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے اقدامات پر عمل کے لیے حکمت عملی بنالی گئی ہے۔

قبل ازیں چین کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اکثر ارکان نے پیرس میں جاری اجلاس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بیجنگ میں نیوز بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رکھنے کے لیے مزید وقت دیا جائے گا۔

ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مزید حمایت نہ کرنے اور اس حوالے سے چین کی پوزیشن تبدیل ہونے سے متعلق بھارتی میڈیا رپورٹس پر سوال کے جواب میں گینگ شوانگ نے کہا کہ اس معاملے پر چین کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کا مؤقف ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا مقصد منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اداروں کو مضبوط بنانے سے متعلق ممالک کی کوششوں اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کا تحفظ ہے۔

گینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ ہم اس سلسلے میں پاکستان کو مزید تعاون کی پیشکش کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

چینی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کی ہیں جنہیں ایف اے ٹی ایف کے اکثر ارکان نے تسلیم کیا ہے۔

ٹویٹر پر ٹوئٹ میں کہا گیا کہ چین اور دیگر ممالک اس سلسلے میں پاکستان کو تعاون کی پیشکش کرتے رہیں گے۔

چینی وزارت خارجہ کا مذکورہ بیان پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے سے متعلق ایف اے ٹی ایف کے فیصلے سے چند گھنٹے قبل سامنے آیا تھا۔

Advertisement