کورونا کی صورتحال اچانک خطرنا ک، اہم فیصلے کر نا ہونگے

Last Updated On 17 March,2020 08:46 am

لاہور: (دنیا نیوز) میزبان 'دنیا کامران خان کیساتھ' کا کہنا ہے کہ دو روز پہلے تک پاکستان میں کورونا کی صورتحال کافی قابو میں نظر آ رہی تھی، اب اچانک خطرناک ہو گئی۔ سندھ حکام کے مطابق جو لوگ ایران زیارت کیلئے گئے تھے اور تفتان کے راستے قرنطینہ کیلئے سکھر منتقل کئے گئے تھے، انکے ٹیسٹ میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو گئی تھی۔ ملک میں جو لوگ کورونا کے مریض ہیں ان میں بہت بڑی تعداد ایران سے آنے والے زائرین کی ہے، ان 291 میں سے ابھی مزید افراد کا ٹیسٹ کیا جانا ہے اور ان میں مزید لوگوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، تفتان سے سندھ پہنچنے والوں کو سکھر میں لیبر ڈویژن کے فلیٹس میں رکھا گیا ہے۔ یہ امر تشویشناک ہے کہ تفتان میں سندھ کے ابھی بھی ساڑھے پانچ سو سے زائد شہری موجود ہیں جنہیں اگلے کچھ روز میں سکھر لایاجائیگا۔ پاکستان میں ان لوگوں کی ایک بڑی تعداد میں کورونا کنفرم ہوا ہے جو ایران سے واپس آئے ہیں۔ علاوہ ازیں شام اور عراق میں جو زائرین گئے تھے ان میں بھی کورونا سامنے آیا، اس کے علاوہ دبئی، یورپ اور امریکا سے بھی کورونا سے متاثر افراد یہاں پہنچے ہیں، سب سے بڑا بحران ایران سے پاکستان واپس آنے والوں کا ہے، اس سلسلے میں سندھ حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔

میزبان کا کہنا تھا یقیناً یہ سیاست نہیں، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ انتہائی تشویشناک صورتحال کو شیئر کر رہے ہیں، ایران سے واپس آنے والوں سے تفتان میں جو سلوک کیا گیا اور طے شدہ اصولوں کا بھی خیال نہیں رکھا گیا، وہ ایک کمیونٹی کی طرح رہ رہے تھے، یہ بہت ہی بڑا تحقیق طلب مسئلہ ہے کہ تفتان میں ان لوگوں کے ساتھ کس طرح کا رویہ رکھا گیا۔ اس سے صورتحال کی جو عکاسی ہونی چاہئے تھی وہ نہیں ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ میں تباہ کن صورتحال سامنے آئی ہے اور اب کے پی میں بھی یہ معاملات پہنچ رہے ہیں۔ کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے حکومت اب اقدامات کر رہی ہے وہ مایوس کن ہیں، ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ہے ، ایران اور افغانستان سے ملحق سرحد کو اب بند کیا گیا ہے، بعض لوگوں کا خیال ہے یہ عمل بہت پہلے ہونا چاہئے تھا۔

اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی اور سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا 119 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔ وائرس سے نمٹنے کیلئے اہم فیصلے کرنا ہوں گے، 292 زائرین سکھر میں داخل ہوئے۔ ان افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے ان کے ٹیسٹ لئے گئے ہیں ،ان میں سے 224 افراد کے ٹیسٹ مل گئے ہیں اور ان میں سے 119 کیس پازیٹو آئے ہیں یعنی بد قسمتی سے 55 فیصد میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔ حکومت سندھ پہلے دن سے اس معاملے پر شور مچا رہی تھی کہ باردڑ پر جس طریقے سے لوگوں کو رکھا گیا ہے وہ اطمینان بخش نہیں۔ وفاقی حکومت کو ابھی دلیرانہ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا متاثرہ افراد کی تعداد بڑھے گی، ہمیں پاکستان میں لوگوں کا داخلہ روکنا ہے اور جو داخل ہو چکے ہیں ان کی سخت مانیٹرنگ کی ضرورت ہے۔