اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے لاک ڈاؤن مزید 14 دن کیلئے بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جن سیکٹرز کو کھولنا ہے، اس کا ایس او پی دیں، عملدرآمد کرائیں گے۔
تفصیل کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور کورونا وائرس کے حوالے سے سندھ کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس اہم صورتحال میں ہماری قومی پالیسی ہونی چاہیے۔ فیصلے وزیراعظم کی طرف سے آنے چاہیں، ہم سب مانیں گے۔ صوبے میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، ہمارے لوگ مر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں بڑھانا تو یہ بھی فیصلہ وزیراعظم کی جانب سے آنا چاہیے۔ آپ جو شعبے کھولنا چاہتے ہیں، وہ ایس او پیز ہمیں بھی دیں۔ کل آپ ہی اعلان کریں، جو آپ چاہیں گے، ہم عملدرآمد کرینگے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو نقدی دے رہے ہیں، ان سے 14 دن گھروں میں رہنے کی گارنٹی لیں۔ اس کے علاوہ فوڈ آئٹمز کی ایکسپورٹ پر پابندی لگ جانی چاہیے۔ اگر ہم سرپلس بھی ہوں تو بھی ایکسپورٹ روک دیں۔
یہ بھی پڑھیں: بغیر سوچے سمجھے لاک ڈاؤن کا الزام بے بنیاد ہے: وزیراعلیٰ سندھ
اس سے قبل ایک نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ بغیر سوچے سمجھے لاک ڈاؤن کا الزام بے بنیاد ہے، مشورے سے پلان کے تحت آہستہ آہستہ آگے بڑھے، کچھ نہ کرنا سب سے بڑی غلطی ہوتا ہے، موجودہ صورتحال میں اکیلے فیصلے نہیں کرسکتے، وفاق سے مکس سگنل آ رہے ہیں، برا بھلا کہہ لیں لیکن ایک سمت پر چلیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس ملک ہی نہیں ساری دنیا کا مسئلہ ہے، ہم نے احتیاط کے پیش نظر سکول بند کیے، شاپنگ مالز، پارکس، انٹر سٹی بس سروس بند کی، سب کچھ کرنا اہم تھا، ہم نے مرحلہ وار حکمت عملی بنائی اور اس پر عملدرآمد کرایا، دنیا میں 18 لاکھ سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا 27 فروری کو ہم نے ٹاسک فورس بنالی تھی، مجھے لوگوں کی زندگیاں اتنی عزیز ہے جتنی اپنی، روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں، 370 افراد اس وقت ہسپتالوں میں ہیں، ایک ہزار 2 افراد گھروں میں آئسولیٹ ہیں، پہلے دن سے سماجی فاصلے رکھنے پر زور دیا جا رہا ہے، مارچ میں وفاق سے ملاقات کی، سب کو سندھ کی صورتحال سے آگاہ کیا، اس وقت دنیا میں 1028 افراد کورونا سے متاثر تھے، اب تعداد بہت زیادہ ہے۔