لاہور: (عمران ملک) صوبہ پنجاب میں حالیہ بارشوں کے پیش نظر آٹے کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا، پنجاب کے تین اضلاع کے علاوہ 33 اضلاع میں گندم خریداری بند کر دی گئی، پنجاب میں 40 ہزار ٹن گندم یومیہ ڈیمانڈ میں سے 7 ہزار ٹن گندم کی خریداری کی گئی، لاہور، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں 7 ہزار ٹن گندم کی خریداری کی گئی۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ بارشوں کے پیش نظر محکمہ خوراک کو سرکاری گندم نہ دی تو آٹے کی قلت سو فیصد پیدا ہو جائے گی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق حالیہ بارشیں پیر تک متوقع ہیں اور گندم کی خریداری کیلئے پرمٹ کا اجرا نہیں کیا جا رہا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گندم اجرا کی صورت میں خراب ہونے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ محکمہ خوراک نے چار دنوں میں سرکاری گندم کا اجرا نہ کیا تو ملوں پر گندم کی پسائی نہیں ہو گی جس سے آٹے کی ڈیمانڈ پیدا ہونے سے 33 اضلاع میں شارٹ فال آئیگا۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فلور ملز ایسوسی ایشن کے اعلیٰ عہدیداروں نے بر وقت محکمہ خوراک کو مطلع کر دیا ہے۔ 33 اضلاع میں آٹے کی قلت سے 3 اضلاع میں بھی ڈیمانڈ اینڈ سپلائی متاثر ہو سکتی ہے۔ ان شہروں کو 7 ہزار ٹن گندم کی یومیہ سپلائی کی جا رہی ہے، موجودہ صورتحال کے تناظر میں رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ملوں میں آٹے کی پسائی ڈیمانڈ سے زیادہ ہونا ضروری ہے۔
لاہور میں سوا دو لاکھ 20 کلو آٹے کے تھیلوں کی ڈیمانڈ ہے، اسی طرح بڑے اضلاع جن میں فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، اوکاڑہ، سیالکوٹ، جہلم، شیخوپورہ، قصور، ساہیوال، ننکانہ سمیت دیگر شامل ہیں حالیہ بارشوں کے پیش نظر متاثر ہوں گے جن کیلئے محکمہ خوراک پنجاب کی طرف سے فی الفور کوئی پالیسی جاری نہیں کی گئی۔ ادھر اس صورتحال کے بارے میں جب سیکرٹری خوراک وقاص علی محمود سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا حالیہ بارشوں سے گندم کی خریداری پر فرق پڑے گا، کوشش ہے ہدف پورا کر لیں۔