لاہور: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم چیئرمین کے حکم پر میاں شہباز شریف کو گرفتار کرنے ان کی ماڈل ٹاؤن رہائشگاہ 96 ایچ پہنچی تھی لیکن کافی دیر بعد انھیں بتایا گیا کہ اپوزیشن لیڈر یہاں موجود ہی نہیں ہیں۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق اب نیب کی ٹیم اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو گرفتار کرنے جاتی امراء چلی گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ شہباز شریف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں عدم تعاون کی روش پر قائم ہیں۔
انہوں نے نیب کی جانب سے آج مورخہ 2 جون، دن 12 بجے ذاتی حیثیت میں طلبی کا نوٹس ایک مرتبہ پھر نظر انداز کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس اس کے بعد ہی نیب لاہور نے اپوزیشن لیڈر کیخلاف شیڈول ٹو کے تحت کارروائی کا آغاز کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں شہباز شریف کو ارسال کردہ نوٹس میں عدم تعاون کی صورت میں شیڈول ٹو کے پیش نظر ممکنہ کارروائی سے آگاہ کیا گیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے تاحال ضمانت قبل از گرفتاری کے آرڈر جاری نہ ہوئے، لہذا نیب اپنا آئینی اور قانونی اختیار استعمال کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات میں عدم تعاون کی صورت میں شیڈول ٹو نیب حکام کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار دیتا ہے۔ تاہم نیب آرڈی نینس کی شق A-31 کے تحت بھی تحقیقات میں رخنہ ڈالنے کی صورت میں تادیبی کارروائی کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
نیب نے میاں شہباز شریف کو آج طلب کیا تھا لیکن انہوں نے پیش ہونے کے بجائے اپنے نمائندے محمد فیصل کے ذریعے اثاثہ جات کے حوالے سے تفصیلی جواب جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف ہائیکورٹ میں قبل از گرفتاری ضمانت کی تاریخ نہ ملنے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے گزشتہ روز منی لانڈرنگ کیس میں نیب میں گرفتاری کے خدشے کے باعث لاہور ہائیکورٹ میں عبوری درخواست ضمانت دائر کی تھی۔
تاہم سابق جج شریف حسین بخاری کے انتقال کے باعث درخواست پر سماعت نہ ہو سکی اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم علی نے شہباز شریف کی درخواست کو 3 جون کو سماعت کیلئے مقرر کر دیا۔
شہباز شریف کی جانب سے درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تمام اثاثے ڈکلیئر ہیں، نیب کے پاس منی لانڈرنگ کے کوئی ثبوت موجود نہیں، الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں لہذا گرفتاری سے روکا جائے۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں لیگی رہنما رانا ثناء اللہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ شہباز شریف نے دس سال صوبے کی خدمت کی اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں کردار ادا کیا۔
دوسری جانب شہباز شریف کی جانب سے نیب میں جمع کروائی گئی جواب کی کاپی منظر عام پر آ گئی ہے جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ کورونا وائرس اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ نیب کے کچھ افسران بھی کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔ میری عمر 69 سال ہے اور کینسر کا مریض ہوں۔ نیب کی تحقیقاتی ٹیم مجھ سے سکائپ کے ذریعے سوالات کر سکتی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے حالیہ صورتحال کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹ ٹولے کے احتساب کا عمل شروع ہو چکا، اب مکمل ہوئے بغیر نہیں رکے گا۔ شہباز شریف نیب سے فرار چاہتے ہیں، وہ آج بھی ‘’کورونا، کورونا’’ کرکے ‘’رونا رونا’’ کھیل رہے ہیں۔ ملک کے اپوزیشن لیڈر دو دفعہ کورونا کی آڑ میں نیب پیشیوں سے بھاگ چکے ہیں۔ شہباز شریف نے بڑی ڈھٹائی اور ہمت سے منی لانڈرنگ، کرپشن اور اقربا پروری کی، اب اسی ڈھٹائی اور ہمت سے نیب کے سامنے پیش بھی ہوں۔