اسلام آباد: (دنیا نیوز) حماد اظہر نے کہا چاہتے ہیں سٹیل ملز کو پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں، قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے، ماضی کی دونوں اسے بحال نہ کرسکیں۔
سٹیل ملز کی نجکاری کا معاملہ سینیٹ میں پہنچ گیا۔ ارکان سینیٹ نے سٹیل ملز کی نجکاری پر سوالات کئے جس پر وزیر صعنت و تجارت حماد اظہر نے جواب دیتے ہوئے کہا سٹیل ملز 2008۔09 میں منافع سے خسارے میں چلاگیا، سال 2015 میں سٹیل ملز کو بند کر دیا گیا، اس کے بعد ساڑھے پانچ سال سے 35 ارب کی تنخواہ دی جا رہی ہے، سٹیل ملز کا قرضہ 211 ارب ہے اور 176 ارب کا خسارہ ہے، سٹیل ملز ملازمین کو اوسط 23 لاکھ روپے دیے جائیں گے، سٹیل ملز کے بعض ملازمین کو تو 70 لاکھ روپے ملیں گے۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، عمران خان اور اسد عمر نے کہا تھا سٹیل ملز چلا کر دکھائیں گے، بڑی بڑی بھڑکیں مارتے ہیں، اب استعفیٰ کیوں نہیں دیتے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا عمران خان کا دعوی تھا کہ سٹیل ملز کو وہ چلا کر دکھائیں گے، عمران خان کا وہ وعدہ کہاں گیا ؟ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا، اب 9 ہزار ملازمین کو نکالاجا رہا ہے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے مطالبہ کیا کہ سٹیل ملز سے متعلق ایوان میں الگ بحث کروائی جائے۔