اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی جاری ہے اور قلت برقرار ہے جبکہ حکومت کی طرف سے ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹ کی وجوہات جاننے کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت برقرار ہے، شہری خوار ہو رہے ہیں جبکہ شہریوں نے حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پریشانی کو ختم کرے۔
دوسری طرف ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹ کی وجوہات جاننے کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کی سربراہی ڈی جی آئل شفیع الرحمن آفریدی کرینگے۔ کمیٹی پٹرول پمپس پر عوام کو مصنوعات کی فراہمی کا جائزہ لے گی۔ ذخیرہ اندوزی میں ملوث آئل کمپنیوں کامارکیٹنگ لائسنس بھی منسوخ کیاجاسکتاہے۔
دریں اثناء پٹرول کی قلت کے حوالے سے پٹرولیم ڈویژن میں اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی ہوا، اجلاس کے دوران وفاقی وزیر عمر ایوب نے ملک میں جاری پٹرول بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور پٹرول بحران کے ذمہ داروں کیخلاف سخت ایکشن کی ہدایت کی۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل اور آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنریز نے کہا ہے کہ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد پٹرول کی فروخت 50 فیصد بڑھ گئی ہے، پٹرول کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے کچھ جگہوں پر پٹرول کی قلت ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کا کہنا ہے کہ صارفین گاڑیوں میں معمول کےمطابق پٹرول ڈلوائیں، اضافی خریداری نہ کریں، جولائی 2019ء سے مئی 2020ء کے دوران پٹرول کی اوسط فروخت تقریباً 600,000 میٹرک ٹن ماہانہ تھی، جون 2020ء کے پہلے6 دنوں میں فروخت، کھپت میں30,000 میٹرک ٹن کا اضافہ ہوا۔
مزید برآں قوم اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت پیٹرول کے 10 دن کے ذخائر موجود ہیں۔ آئندہ دو روز میں 65 ہزار میٹرک ٹن کی شپمنٹ (ترسیل) ہو جائے گی۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جو لوگ مصنوعی قلت پیدا کر رہے ہیں پورے پاکستان ان کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کر دی ہیں، وزیراعظم کا عزم ہے کہ ہم نے مافیا کو توڑنا ہے، ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ خود جا کر پیٹرول پمپوں کو چیک کریں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ مصنوعی بحران پیدا کر رہے ہیں ان کے لائسنس منسوخ کرینگے، واضح کہہ رہا ہوں کہ میں پیٹرول،ڈیزل اور مٹی کے تیل کا کوئی بحران ہے اور نہ ہی کوئی کمی ہے۔ جہاں بھی مافیا ہوگا ان کوپکڑیں گے، مافیازکی کمرتوڑیں گے۔