اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) پاکستان میں اب تک 75 سے زائد منتخب ارکان پارلیمنٹ سمیت متعدد سیاسی رہنما کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، دو سابق ارکان صوبائی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 7 ارکان اس وبا سے جاں بحق ہوئے جبکہ کورونا سے صحت یاب ہونیوالے رکن قومی اسمبلی منیر اورکزئی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ دوسری جانب ارکان پارلیمنٹ اور سیاستدان سمجھتے ہیں کہ احتیاط مشکل ہے کیونکہ روایتی اور حلقوں کی سیاست میں کورونا سے بچاؤ کے ایس او پیز پر کوشش کے باوجود عمل ناممکن سا کام ہے۔
اردو نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور چیف وہیپ عامر ڈوگر نے بتایا کہ اجلاس میں متحرک رہنے کے باوجود وہ محفوظ رہے، حلقے میں گئے تو کورونالگ گیا، ادھر ن لیگ کی اعلیٰ قیادت شاہد خان عباسی، مریم اورنگزیب اور دیگر کے بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں، شاہد خان عباسی کا کہنا تھا شہباز شریف کی ضمانت پر لاہور ہائیکورٹ میں بے احتیاطی ہوئی، مریم اورنگزیب نے کہا وہ تو لاہور سے واپسی پر پارلیمنٹ ہاؤس ہی نہیں گئیں، سابق وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ بھی کورونا سے متاثر ہوئیں، ان کے مطابق ساس، سسر اور والدین کے بوڑھے ہونے کی وجہ سے کافی عرصے سے سیاسی سرگرمیاں معطل کر رکھی ہیں، خاندان کے ایک فرد میں کورونا کے باعث میں اور عطا تارڑ دونوں متاثر ہوئے۔
کورونا سے سب سے زیادہ متاثر پی پی رہنما سابق رکن قومی اسمبلی اخونزادہ چٹان نے کہا مرچ اور چاکلیٹ کا ذائقہ یکساں محسوس ہو رہا ہے، قومی اسمبلی کے 342 ارکان میں سے 21 کورونا کا شکار ہوئے جن میں سے 10 کا تعلق تحریک انصاف سے ہے جبکہ چار مسلم لیگ ن سے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی سمیت کچھ ارکان صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ کورونا سے متاثر ہونیوالوں میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر شیخ رشید، شہریار آفریدی، پی ٹی آئی کے ملک عامر ڈوگر، پیر ظہور حسین قریشی، کرامت علی کھوکھر، گل ظفر خان، محبوب شاہ، راحت امان اللہ بھٹی، عثمان خان ترکئی، وجیہہ اکرم، جے پرکاش، نزہت پٹھان، رائے مرتضیٰ اقبال شامل ہیں۔
مسلم لیگ ن کے دیگر ارکان میں مریم اورنگزیب، ان کی والدہ طاہرہ اورنگزیب اور سید جاوید حسین بھی کورونا سے متاثر ہوئے، ایم کیو ایم کے اسامہ قادری، جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی اور آزاد رکن علی وزیر بھی متاثرین میں شامل ہیں، 5 سینیٹرز بھی کووڈ- 19 میں مبتلا ہوئے جن میں جمعیت علما اسلام کے مولانا عطا الرحمن، پی ٹی آئی کے فدا محمد، فاٹا کے آزاد رکن مرزا محمد آفریدی ، پیپلز پارٹی کے مولا بخش چانڈیو اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی سینیٹر عابدہ عظیم شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری سمیت 11 ارکان میں کورونا کی تشخیص ہوئی جن میں سے 2 وزرا اختر ملک اور راجہ راشد حفیظ، چودھری علی اختر، مسلم لیگ ن کے خواجہ سلمان رفیق، رانا عارف اقبال، مظفر علی شیخ، میاں نوید علی اور سیف الملوک کھوکھر شامل ہیں۔ تحریک انصاف کی شاہین رضا چیمہ اور مسلم لیگ ن کے شوکت منظور چیمہ کورونا سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے سب سے زیادہ 19 ارکان کورونا کا شکار ہوئے جن میں صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی، شرجیل انعام میمن، لیاقت علی اسکانی، ساجد جوکھیو، نور محمد بھرگڑی، تاج محمد ملاح، سلیم بلوچ، سہراب خان سرکی، رانا ہمیر سنگھ، سعدیہ جاوید، ایم کیو ایم کے علی خورشیدی، شاہانہ اشعر، منگلا شرما، غلام جیلانی، جی ڈی اے کے معظم علی عباسی، راشد شاہ، پی ٹی آئی کے شاہ نواز جدون اور جماعت اسلامی کے عبدالرشید شامل ہیں، سندھ کے وزیر کچی آبادی غلام مرتضیٰ بلوچ کورونا کے باعث دم توڑ چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے 13 ارکان کورونا کا شکار ہوئے جن میں وزیر ہاؤسنگ امجد علی، وزیراعلیٰ کے مشیر ضیا اللہ بنگش، معاون کامران بنگش، ایم ایم اے کے عنایت اللہ خان، پی ٹی آئی کے عبدالسلام آفریدی، ہمایوں خان، مدیحہ نثار، اے این پی کے فیصل زیب خان، حاجی بہادر خان، صلاح الدین، مسلم لیگ ن کے جمشید خان مہمند اور آزاد رکن شفیق آفریدی شامل ہیں جبکہ میاں جمشید الدین کاکاخیل انتقال کر چکے ہیں۔
بلوچستان اسمبلی کے 6 ارکان میں کورونا کی تشخیص ہوئی جن میں وزیر خزانہ ظہور بلیدی، وزیر داخلہ سلیم احمد کھوسو، وزیراعلیٰ کے مشیر عبدالخالق ہزارہ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ خان بریچ اور ایم ایم اے کے میر یونس عزیز زہری شامل ہیں جبکہ سید فضل آغا کاانتقال ہوچکا ہے، ان کے علاوہ کورونا نے پنجاب اسمبلی کے سابق رکن اللہ یار انصاری اور بلوچستان کے سابق وزیر محمد ناصر کی بھی جان لی۔