لاہور: (دنیا نیوز) پی آئی اے کے ایک تہائی پائلٹس کے لائسنس جعلی ہونے کے انکشاف ہوا تو عالمی میڈیا بھی اس کی گونج سنائی دی۔ امریکی ٹی وی سی این این میں ایک صحافی نے اس معاملے کو ایوی ایشن کی تاریخ کا بڑا سکینڈل قرار دیا۔
سوال: پاکستانی ایویشن اتھارٹی کے مطابق ایک تہائی پائلٹ طیارہ اڑانے کے لیے کوالیفائی ہی نہیں کرتے۔ یہ کیا کہانی ہے اور کیا کہیں اور بھی اس کی مثال ملتی ہے؟
جواب: اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ، مجھے کہنے دیں کہ دنیا میں کہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ ہوابازی کی تاریخ میں انتہائی غیر معمولی کہانی ہے۔ جس طرح پی آئی اے کریش کی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ پاکستانی ائیر لائن کے ایک تہائی پائلٹ کے لائسنس جعلی ہیں یا مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے۔
جواب دیتے ہوئے ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ حالانکہ جو طیارہ حادثے کا شکار ہوا اس کے پائلٹ کا لائسنس صحیح تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایک ملک تسلیم کر رہا ہے کہ کمرشل ائیر لائن سیکٹر میں مشکوک فلائنگ لائسنس موجود ہیں جس سے پاکستان میں ائیر لائنز کی سیفٹی کے حوالے سے انتہائی سنگین سوالات جنم لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے انفرادی کیسز موجود ہیں جب پائلٹ جعلی لائسنس پر دہائیوں تک جہاز اڑاتے رہے لیکن وہ پائلٹ پیشہ ورانہ اعتبار سے ماہر ہوتے تھے۔ یہاں معاملہ ہی کچھ اور ہے، یہاں پائلٹ لائسنس کی ہول سیل لگی ہوئی ہے اور وہ لوگ جہاز اڑا رہے ہیں جن کو نہیں اڑانا چاہیے۔