اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی سے فنانس بل 2020 کثرتِ رائے سے منظور ہو گیا، اپوزیشن کی کوئی بھی تجویز منظور نہ ہو سکی۔
قومی اسمبلی سے بجٹ منظوری کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا جبکہ پلے کارڈز اور پوسٹرز بھی لہرا دیئے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن اراکین کی جانب سے پلے کارڈز لہرانے پر برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی پلے کارڈز قواعد کی خلاف ورزی ہیں ان کو ہٹایا جائے۔ ووٹنگ میں بی این پی مینگل کے 2 ارکان نے اپوزیشن کا ساتھ دیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا آپ ملک لوٹیں، منی لانڈرنگ کریں، ہم نوٹس لینا بند کر دیں، عمران خان نوٹس لینے کیلئے آیا ہے، عوام نے مینڈیٹ دیا، وزیراعظم کسی کی خواہش پر استعفیٰ نہیں دیں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا وزیر اعظم نے جس چیز کا بھی نوٹس لیا اس کی قیمتیں بڑھ گئیں، بہتر ہے عمران خان قرنطینہ میں چلے جائیں، ملک کا بیڑا غرق کر دیا گیا، یہ نالائق اور نا اہل ہیں، کام نہیں کرسکتے، جعلی ڈگری والا کیسے پائلٹس کو جعلی قرار دے سکتا ہے، پائلٹ اور سول ایوی ایشن کی عالمی سطح پر کردار کشی کی گئی، پائلٹ کو کورونا کے دوران زبردستی جہاز پر چڑھایا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا لوگوں کو بے روزگار کرنا کس قسم کا ریلیف ہے، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہی ہوتا ہے، حکومت کی کورونا کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی نہیں ہے، یہ کیسے اپنے آپکو تحریک انصاف کہتے ہیں کہ عوام پر پیٹرول بم گرا دیا، ہم ہر فورم پر پیٹرولیم مصنوعات اضافے کو چیلنج کریں گے، فائدہ حکومت نہیں تیل کمپنیوں کو ہوا ہے۔