لاہور: (روزنامہ دنیا) اپوزیشن کو ایک بار پھر مولانا فضل الرحمن لیڈ کر رہے ہیں، انہوں نے رابطے بڑھا دیئے ہیں، ن لیگ اس وقت کسی اوٹ میں ہے، کیا مولانا، بلاول، شہباز شریف حکومت مخالف ایجنڈے پر متفق ہوسکیں گے ؟ اپوزیشن حکومت پر دباؤ بڑھا سکے گی ؟ کیا سیاسی جماعتیں بڑی تحریک کی پوزیشن میں ہیں؟۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا اپوزیشن قیادت کے مال منتر سب محفوظ ہیں، ان کو اندھیرے سے کہا گیا ہے بیان بازی نہیں کرنی، وہ بھی اب نہیں ہوگی، یہ کوئی نئی خاموشی کی حکمت عملی لگتی ہے، یہ عوام کے مسائل نہیں، مریم نواز کہاں گئیں، ان کی زبان کو کیوں تالے لگے ہیں ؟ کسی کے گھر آنے یا جانے سے کوئی بڑی خبر نہیں بنتی۔ اس وقت سیاسی جماعتوں کے پاس کچھ نہیں، عوام نے تبدیلی پانچ سال تک بھگتنی ہے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا حکومت کچھ نہیں کر رہی تو اپوزیشن بھی تو کچھ نہیں کر رہی، اے پی سی کا ایجنڈا 18 ویں ترمیم ہے، عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں، یہ مسئلہ پیپلزپارٹی کا ہوسکتا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں طرف سے مایوسی ہے۔ اپوزیشن قائد حزب اختلاف سے ہوتی ہے لیکن وہ تو خاموش ہیں۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا اپوزیشن کی سرگرمیاں محض خانہ پری ہے، مولانا کو کبھی بھی 18 ویں ترمیم سے دلچسپی نہیں رہی، اس وقت ملک کے حالات ایسے ہیں، کوئی سرگرمی نظر نہیں آتی۔ حکومت اور اپوزیشن بات چیت کرلیں تو کچھ حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا اپوزیشن میں ایک پیج والی بات نظر نہیں آتی، دونوں جماعتوں میں بدگمانی بھی موجود ہے، تمام پارٹیوں کے بڑے اپنی سیاست اپنی نسل کو منتقل کر رہے ہیں، مولانا بھی روح کی تسکین کیلئے وقتاً فوقتاً سیاسی سرگرمیاں کرتے رہتے رہیں، پہلے الیکشن ریفارمز لانے کی ضرورت ہے جس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔